طالبان حکومت ہرماہ نورولی محسودکو50ہزار500امریکی ڈالر فراہم کرتی ہے

 اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے، اور طالبان کے زیرِ اقتدار ملک اب عالمی دہشت گرد گروہوں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کے مطابق طالبان حکومت اور القاعدہ کے تعلقات بدستور برقرار ہیں اور پہلے سے کہیں زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایمن الظواہری کی کابل میں ہلاکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ القاعدہ اب بھی افغانستان میں سرگرم ہے۔

رپورٹ کے مطابق دہشت گرد زابل، وردک، قندھار، پکتیا اور ہلمند کے راستوں سے بلوچستان میں داخل ہوتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے مزید انکشاف کیا کہ "فتنۃ الخوارج” نامی دہشت گرد گروہ کی قیادت کو افغان سرزمین پر مکمل پناہ، وسائل اور مالی معاونت حاصل ہے۔ طالبان حکومت ہر ماہ نورولی محسود کو 50 ہزار 500 امریکی ڈالر فراہم کرتی ہے، جبکہ ان کے قبضے میں امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیار بھی موجود ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جعفر ایکسپریس دھماکے اور کنٹونمنٹ حملوں کے شواہد افغانستان سے منسلک ہیں، جو دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے کہ دوحہ امن معاہدے کے تحت طالبان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین دہشت گردی یا سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی، تاہم تازہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق حالیہ مہینوں میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں خطرناک اضافہ ہوا ہے، جو خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔