غزہ میں 2 سال بعد سکولوں کی گھنٹیاں دوبارہ بج اُٹھیں

غزہ میں تباہی و بربادی کے دو سال بعد بالآخر تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئیں، جس سے اسکولوں میں زندگی کی رونقیں واپس آگئی ہیں۔

پہلے دن اسکول پہنچنے والی نوعمر طالبہ شام العبید اپنی کاپی ہاتھ میں لیے بےحد خوش نظر آئیں۔ شام کا کہنا تھا کہ دو سال سے وہ اسکول نہیں جا سکیں، مگر اب وہ دوبارہ پڑھنا، لکھنا اور معمول کی زندگی گزارنا چاہتی ہیں۔

دیر البلح کے ایک پرائمری اسکول میں بچے شکستہ میزوں اور کرسیوں پر بیٹھ کر سبق دہراتے دکھائی دیے، جب کہ دیواروں پر اُن کے ہاتھوں سے بنائی گئی تصویریں آویزاں تھیں۔

شام کی ہم جماعت اسیل اللوح نے بتایا کہ وہ پھر سے تعلیم حاصل کرنے، کھیلنے اور خواب دیکھنے کے قابل ہونے پر بہت خوش ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ریلیف (انروا) نے ان اسکولوں میں تدریسی عمل بحال کیا ہے جو طویل جنگ کے دوران پناہ گاہوں میں تبدیل ہوگئے تھے۔

انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ ادارہ غزہ میں “تعلیم کی جانب واپسی” پروگرام کو وسعت دے رہا ہے، جو بالمشافہ اور آن لائن دونوں انداز میں جاری ہے۔