واشنگٹن: امریکا کے سابق نائب صدر ڈک چینی 84 برس کی عمر میں چل بسے۔ ان کے خاندان کی جانب سے جاری بیان میں ان کے انتقال کی تصدیق کی گئی ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق ڈک چینی، جو امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے ساتھ دو مسلسل ادوار (2001 سے 2009) تک ملک کے 46ویں نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے، دہائیوں تک واشنگٹن کی سیاست میں ایک طاقتور اور متنازع شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔
اپنے آخری برسوں میں بھی ڈک چینی ایک سخت گیر قدامت پسند رہے ہیں، تاہم وہ اپنی جماعت ریپبلکن پارٹی سے بڑی حد تک دور ہو گئے تھے، خاص طور پر اس وقت جب انہوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’’بزدل‘‘ اور ’’جمہوریہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ‘‘ قرار دیا۔
ایک دلچسپ اور کسی حد تک علامتی موڑ پر، اپنی طویل سیاسی زندگی کے اختتام پر ڈک چینی نے 2024 کے صدارتی انتخاب میں ایک لبرل ڈیموکریٹ اور سابق نائب صدر کمالا ہیرس کے حق میں ووٹ دیا، جو اس بات کی عکاسی تھی کہ ریپبلکن جماعت کی موجودہ عوامی لہر ان کے روایتی قدامت پسند نظریات سے کس حد تک ہٹ چکی تھی۔
امریکی نائب صدر دل کے امراض میں مبتلا تھے۔ انہیں متعدد ہارٹ اٹیک آئے، لیکن انہوں نے 2012 میں دل کی ٹرانسپلانٹ سرجری کے بعد کئی سال صحت مند زندگی گزاری۔ انہوں نے 2014 میں ایک انٹرویو میں اسے ’’زندگی کا سب سے بڑا تحفہ‘‘ قرار دیا تھا۔
ڈک چینی نے سیاست میں قدم رکھنے سے پہلے وائومنگ سے نمائندگی کی، وہائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف اور وزیرِ دفاع کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ سیاست سے وقفے کے دوران وہ کارپوریٹ دنیا میں نہایت کامیاب رہے۔
بعد ازاں صدر جارج بش نے انہیں ممکنہ نائب صدارتی امیدواروں کی جانچ پرکھ کی ذمہ داری سونپی، لیکن یہ عمل بالآخر اسی پر منتج ہوا کہ چینی خود یہ عہدہ سنبھالی ایک تجربہ کار اور عالمی امور سے واقف نائب صدر کے طور پر، ایک نسبتاً نوآموز صدر کے ساتھ، جنہوں نے متنازعہ انتخاب کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔
اگرچہ بعض حلقوں میں ڈک چینی کو حقیقی صدر‘ کے طور پر پیش کیا جانے لگا تھا، تاہم بش انتظامیہ کے اندر طاقت کا توازن اتنا یک طرفہ نہیں تھا۔ اس کے باوجود ڈک چینی نے پسِ پردہ رہ کر بے پناہ اثر و رسوخ استعمال کیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos