میکسیکو کی صدر عوام سے ملاقات کے دوران ہراسانی کا نشانہ بن گئیں

میکسیکو میں ایک افسوسناک واقعے نے پورے ملک میں خواتین کے تحفظ پر نئی بحث چھیڑ دی۔ دارالحکومت کے تاریخی علاقے میں اس وقت ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوئی جب خاتون صدر کلاؤڈیا شینبام عوام سے ملاقات کے دوران ہراسانی کا نشانہ بن گئیں۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب صدر شینبام نیشنل پیلس سے وزارتِ تعلیم کی جانب پیدل جا رہی تھیں اور راستے میں شہریوں سے مصافحہ کر رہی تھیں۔ اسی دوران ایک نامعلوم شخص ان کے قریب آیا، انہیں چھونے اور بوسہ دینے کی کوشش کی۔

واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ملک بھر میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور عوامی مقامات پر عدم تحفظ کے حوالے سے ایک بار پھر قومی سطح پر بحث شروع ہوگئی۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق صدر شینبام نے متعلقہ شخص کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ “اگر یہ میرے ساتھ ہوسکتا ہے تو عام خواتین کے ساتھ کیا نہیں ہوسکتا؟ کسی کو بھی کسی خاتون کی ذاتی حدود پار کرنے کا حق نہیں۔”

ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک درمیانی عمر کا شخص صدر کے کندھے پر ہاتھ رکھتا ہے اور ان کے جسم کو چھونے کی کوشش کرتا ہے، جس پر صدر فوراً پیچھے ہٹتی ہیں جبکہ ان کا ایک معاون بیچ میں آجاتا ہے۔ صدر نے بتایا کہ وہ شخص بظاہر نشے میں تھا۔

صدر شینبام نے واقعے کی کوریج پر مقامی اخبار ’ریفورما‘ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، جس نے اس واقعے کی تصاویر شائع کیں۔ صدر کے مطابق بغیر اجازت خواتین کی ایسی تصاویر شائع کرنا نہ صرف غیراخلاقی بلکہ قانوناً جرم ہے۔ انہوں نے اخبار سے فوری معافی کا مطالبہ کیا۔

یہ واقعہ اس بات کی تلخ یاد دہانی ہے کہ اقتدار اور عہدہ بھی خواتین کو ہراسانی سے مکمل تحفظ نہیں دے پاتے، اور معاشرتی رویوں میں تبدیلی ناگزیر ہے۔