فائل فوٹو
فائل فوٹو

کوٹری، طلبا کے مابین جھگڑے میں ٹیچر سمیت 5 طالبعلم زخمی

کوٹری:سندھ یونیورسٹی جامشورو میں سینئر اور جونیئر طلبا کے مابین جھگڑے میں ٹیچر سمیت 5 طالبعلم زخمی ہوگئے۔ حملہ آور طلبا کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر متاثرہ طلبا اور ان کے حامیوں کا انڈس ہائی وے پر دھرنا، نعرے بازی، دھرنا ختم نہ کرنے پر مظاہرین پر کیس درج کرنے کی دھمکی پر مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے

تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی جامشورو میں آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے قریب سینئر طلبا کی جانب سے جونیئر طلبا کو روک کر مختلف نوعیت کے سوالات پر تلخ کلامی شروع ہوگئی جس کے بعد دونوں طرف سے ایک دوسرے پر لاتوں اور گھونسوں کی بارش شروع کردی گئی۔

جھگڑے کے نتیجے میں ٹیچر اعجاز علی میر جت، ان کا بیٹا و تھرڈ ایئر آئی ٹی کے طالبعلم رضوان میر جت، علی مرتضیٰ اور مشتاق علی زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد زخمی طالبعلموں اور ان کے حامیوں نے انڈس ہائی وے پر احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا جس سے ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوکر رہ گئی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ سینئر طلبا حذیفہ نوحانی اور میر پاندی ودیگر ساتھیوں نے جونیئرز کو روک کر بدتمیزی کی اور اسلحہ کے زور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا جبکہ پولیس کارروائی سے گریز کررہی ہے۔ احتجاج کی اطلاع پر ایس ایچ او تھانہ بی سیکشن سجاد جمالی مظاہرین کے پاس پہنچ گئے اور مذاکرات کے ذریعے دھرنا ختم کروانے کی کوشش کی تاہم احتجاج کرنے والے طالبعلموں نے کارروائی تک دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا جس پر ایس ایچ او کی جانب سے طلبا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دی تو طلبا مزید مشتعل ہوگئے ، ایس ایچ او کی دھمکی آمیز ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی۔

احتجاج کرنے والے طلبہ کا ایس ایچ او سے کہنا تھا کہ آپ ہمیں انصاف فراہم کرنے کے بجائے مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں یہ کہاں کا انصاف ہے؟۔ جس پر ایس ایچ او نے جواب دیا کہ ایک نہیں دو دو ایف آئی آر درج کروں گا۔ احتجاج کرنے والے طلبہ نے ڈی آئی جی حیدرآباد اور ایس ایس پی جامشورو سے ایس ایچ او بی سیکشن اور حملہ آوروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ آخری اطلاعات تک احتجاج جاری تھا۔