اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عدالتی کارکردگی اور بیوروکریسی میں احتساب کو بہتر بنائے اور ریاستی زمینوں اور ان کے مالک اداروں کا مرکزی ریکارڈ قائم کرے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان پر لازم ہے کہ وہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کو مکمل طور پر شفاف بنائے، ججوں کی تقرری اور کارکردگی میں شفافیت لائے، بیوروکریٹس کے اثاثوں کے گوشوارے عوام کے سامنے پیش کرے، اور اسٹیٹ بینک کے بورڈ سے سیکرٹری خزانہ کو ہٹائے۔
یہ سفارشات آئی ایم ایف کی گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک رپورٹ کا حصہ ہیں، جو حکومت پاکستان، سپریم کورٹ، آڈیٹر جنرل اور نیب سے طویل مشاورت کے بعد تیار کی گئی ہیں۔ رپورٹ کی اشاعت وزارت خزانہ کی جانب سے تاخیر کا شکار ہے، جبکہ اسے آئی ایم ایف کے بورڈ اجلاس سے پہلے شائع کرنا لازم ہے تاکہ پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری حاصل ہو سکے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ایس آئی ایف سی اپنے سرمایہ کاری معاہدوں اور مراعات کی تفصیلات پہلی سالانہ رپورٹ میں شامل کرے، بورڈ آف انویسٹمنٹ ایکٹ کی ریگولیٹری شقیں شائع کرے، اور پبلک پروکیورمنٹ نظام میں اصلاحات کی جائیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت ایک مرکزی اثاثہ جات رجسٹری قائم کرے جو تمام سرکاری زمین کا ریکارڈ رکھے اور قانونی مالکان کی نشاندہی کرے، چاہے زمین کی منتقلی سرکاری اداروں کے درمیان ہو یا نجی فریقوں کے ساتھ۔
ٹیکس پالیسی اصلاحات کے سلسلے میں رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ایف بی آر کے اندر ٹیکس پالیسی آفس قائم کیا جائے جو ٹیکس پالیسی اور ٹیکس کلیکشن کے کام کو الگ کرے اور درمیانی مدت کی ٹیکس سمپلیفکیشن حکمت عملی مرتب کرے۔ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترمیم کے تحت سیکرٹری خزانہ کو بورڈ سے ہٹانے کے ساتھ گورنر، ڈپٹی گورنرز یا نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے برطرف کیے جانے کی وجوہات عوام کے سامنے ظاہر کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos