امریکا نے شام پر عائد پابندیاں عارضی طور پر ختم کردیں

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شامی صدر احمد الشرع کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ایک اہم ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی امن اور مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ عرب میڈیا کے مطابق ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے احمد الشرع کی قیادت اور اندازِ گفتگو کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجھے شامی صدر پسند آئے، ہم چاہتے ہیں کہ شام ترقی کرے کیونکہ یہ مشرقِ وسطیٰ کا ایک اہم ملک ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے ٹرمپ اور الشرع کی ملاقات کے بعد قیصر ایکٹ کے تحت شام پر عائد اقتصادی پابندیاں 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا۔ محکمہ خزانہ کے ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ شام کی معیشت کی بحالی اور شہریوں کی خوشحالی کے فروغ کے لیے کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ شام کے عوام اقتصادی طور پر مضبوط ہوں اور ملک دوبارہ ترقی کے راستے پر گامزن ہو۔ یاد رہے کہ قیصر سیریا سویلین پروٹیکشن ایکٹ 2019 میں امریکی کانگریس نے منظور کیا تھا، جس کا مقصد شام کی سابقہ حکومت اور اس سے منسلک فوجی اداروں پر دباؤ ڈالنا تھا۔ اس قانون کے تحت امریکی کمپنیوں اور شہریوں کو شام کی حکومت یا فوج کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروباری یا مالی تعلق سے روکا گیا تھا۔ جون میں بھی امریکا نے شام پر عائد چند اقتصادی پابندیاں نرم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم قیصر ایکٹ کے تحت عائد مرکزی پابندیاں برقرار تھیں جو اب عارضی طور پر ختم کر دی گئی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔