واشنگٹن: امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک اور بڑی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور اسرائیل و ایران کے درمیان نیا تصادم صرف کچھ وقت کی بات رہ گیا ہے۔اخبار کے مطابق ایران کے جوہری پروگرام کا خطرہ ابھی باقی ہے، اور تہران کے پاس افزودہ یورینیم اتنا ہے کہ وہ گیارہ ایٹمی ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔ جون 2025 میں ہونے والی 12 روزہ اسرائیل-ایران جنگ کے باوجود ایران کی جوہری تنصیبات کو اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا ابتدا میں سمجھا گیا تھا، جس کے بعد اسرائیل اور امریکا دونوں نیا تصادم شروع ہونے کے امکان پر تیاری کر رہے ہیں۔رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے اپنے نئے افزودگی مرکز کا بین الاقوامی معائنہ کرانے سے انکار کر دیا ہے اور میزائل سازی کی رفتار میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ تہران اب ایسی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ ایک ہی وقت میں دو ہزار میزائل داغ سکے تاکہ اسرائیلی دفاعی نظام کو مفلوج کیا جا سکے۔عالمی ماہر علی وائز کے مطابق، ایران اگلے مرحلے کی تیاریوں میں مصروف ہے، جبکہ اسرائیل سمجھتا ہے کہ پچھلی جنگ کا کام ابھی نامکمل ہے، اسی لیے وہ دوبارہ حملے کے لیے پرعزم ہے۔نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیلی حکام کا مقصد اب صرف ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا نہیں بلکہ ایرانی حکومت کو کمزور کرنا بھی ہے۔ اگر دوبارہ جنگ چھڑی تو یہ پچھلی 12 روزہ لڑائی سے کہیں زیادہ شدید اور طویل ہو سکتی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال نہ صرف ایران اور اسرائیل بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کو شدید عدم استحکام کی طرف دھکیل سکتی ہے، اور اس کے اثرات خلیجی ریاستوں، عراق، لبنان اور شام تک پھیل سکتے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos