دہلی کے لال قلعے کے قریب پیر کی شب ہونے والے دھماکے کی تحقیقات میں پولیس کو جائے وقوعہ سے کوئی شریپنل (بال بیرنگ، کیلیں یا دیگر دھاتی ٹکرا) نہیں ملا، تاہم واقعے کا مقدمہ دہشتگردی کے قانون "یو اے پی اے” کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی ہے جب بھارت کی مشرقی ریاست بہار میں آج ووٹنگ جاری ہے۔
دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر راجہ بانتھیا نے صحافیوں کو بتایا کہ فورینزک سائنس لیبارٹری جائے وقوعہ سے دھماکہ خیز مواد کے نشانات اکٹھے کر رہی ہے، اور ایک دو دن میں معلوم ہو جائے گا کہ مواد کی نوعیت کیا تھی۔ تاہم اب تک کسی بھی قسم کا شریپنل یا دھات کا ٹکڑا برآمد نہیں ہوا۔
بانتھیا نے مزید کہا کہ تحقیقات ابتدائی مرحلے میں ہیں اور فی الحال کوئی حتمی نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے مطابق پولیس، فورینزک ٹیمیں اور نیشنل سکیورٹی گارڈ موقع پر موجود ہیں اور شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق پہلے واقعہ کو صرف Explosives Act کے تحت دیکھا جا رہا تھا، مگر بعد میں اس میں Unlawful Activities (Prevention) Act (UAPA) کی دفعات بھی شامل کر دی گئیں، حالانکہ اس اقدام کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی۔
دھماکے میں تباہ ہونے والی گاڑی اور دیگر گاڑیوں کا ملبہ جائے وقوعہ پر چھوڑ دیا گیا ہے اور میڈیا جائے وقوعہ کی ویڈیوز اور تصاویر دکھا کر خوب اشتعال پھیلا رہا ہے۔
دھماکے کے بعد دہلی سمیت پورے بھارت میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ دارالحکومت کے اہم مقامات، ٹرانسپورٹ مراکز اور بھیڑ والے علاقوں میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔
دوسری جانب آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے اعلان کیا ہے کہ لال قلعہ آئندہ تین دن کے لیے عام عوام کے لیے بند رہے گا تاکہ تفتیشی کارروائیاں متاثر نہ ہوں۔
یہ تمام پیشرفت ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب بہار میں آج منگل کو دوسرے مرحلے کی ووٹنگ ہو رہی ہے — ایک ایسا انتخاب جو وزیرِاعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے ایک اہم سیاسی امتحان سمجھا جا رہا ہے، اور جہاں سکیورٹی بیانیہ انتخابی مہم کا مرکزی موضوع رہا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos