27ویں ترمیم سے عدالتیں انتظامیہ کے ماتحت ہو گئیں،اسد قیصر

 پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 27ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ کے اختیارات پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد ملک میں صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی ہے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں عوام کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا بلکہ عدالتوں کو انتظامیہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے، جس کے بعد عوام کو انصاف کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھانی پڑیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پشاور سے کسی جج کو اسلام آباد یا پنجاب تبادلہ کیا گیا تو وہ کیسے غیرجانبدار رہ سکے گا؟ یہ اقدام عدلیہ کی خودمختاری کے منافی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے الزام عائد کیا کہ ترمیم کے حق میں ووٹ دلوانے کے لیے دو سینیٹرز پر دباؤ ڈالا گیا، جبکہ 18ویں ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ تھا، مگر بلاول بھٹو نے اپنے نانا کے کارنامے کو دفن کردیا، جبکہ ایمل ولی خان نے بھی 27ویں ترمیم کی حمایت کرکے مایوس کیا۔

اسد قیصر نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے جرگہ بلایا جا رہا ہے، جس میں تمام مکاتبِ فکر کے لوگ شریک ہوں گے تاکہ خطے میں امن قائم کیا جا سکے۔

قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ نے اسد قیصر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انہیں کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا اور متعلقہ فریقین سے رپورٹ طلب کر لی۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔