بھارت نے روس سے تیل کی خریداری بند کر دی

امریکی جریدے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی بڑی آئل ریفائنریوں نے دسمبر کے لیے روسی خام تیل کے آرڈرز روک دیے ہیں، جس کے باعث دسمبر ڈلیوری کے لیے نئی خریداری تقریباً بند ہو گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ رواں ماہ کی 10 تاریخ تک عموماً اگلے ماہ کے آرڈرز جاری کر دیے جاتے ہیں، تاہم اس بار کم ازکم پانچ بڑی ریفائنریوں نے روسی تیل کے آرڈرز نہیں دیے جس کی وجہ مغربی پابندیوں کے خدشات اور امریکا کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کو قرار دیا جا رہا ہے۔

اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ کئی ریاستی اور نجی ریفائنرز نے غیر یقینی صورتحال کے باعث نئے آرڈرز مؤخر کر دیے یا متبادل سورسز سے خریداری کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے، جبکہ کچھ ادارے صرف ایسے سپلائرز سے خریداری کریں گے جو پابندیوں کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔ ریاستی ریفائنری انڈین آئل کارپوریشن (IOC) نے بھی واضح کیا ہے کہ وہ صرف غیر پابندی یافتہ سپلائرز سے ہی روسی خام تیل خریدے گا۔

سياست اور تجارتی دباؤ کا پس منظر: امریکا نے روس سے تیل کی خریداری کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لیے بھارت پر ٹیرِف میں اضافہ کیا تھا — اگست میں امریکی انتظامیہ نے بعض درآمدات پر 50 فیصد تک ٹیرِف نافذ کر دیے تھے — اور یہ اقدامات بھارتی ریفائنرز کی روسی خام پر منحصرگی کم کرنے کے حوالے سے اہم محرک بنے ہیں

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ رویہ برقرار رہا تو بھارت کو قلیل مدت میں متبادل سورسز تلاش کرنی ہوں گی، جس سے عالمی تیل کی طلب اور رسد کے توازن پر بھی اثر پڑ سکتا ہے؛ البتہ مکمل منتقلی وقت طلب عمل ہے اور کچھ بڑی کمپنیاں اب بھی شرطوں کے مطابق روسی تیل خریدتی رہ سکتی ہیں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔