ڈھاکہ میں تشدد۔فائل فوٹو

ڈھاکہ سمیت کئی بنگلہ دیشی شہروں میں ہنگاموں کے پیش نظر سکول بند

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ سمیت کئی شہروں میں  ہنگاموں کے بعد سکول بندکردیئے گئے ہیں۔

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف عدالتی فیصلے کی تاریخ قریب آنے پر کالعدم عوامی لیگ نے لاک ڈائون کی کال دی تھی۔ڈھاکہ اس حوالے سے خاص ہدف ہے۔توڑ پھوڑ ،دیسی ساختہ بم پھینکنے کے واقعات اور آتش زنی کئی اضلاع میں پھیل گئی ہے۔

پرتشددحملوں میں تیزی سے اضافے کے بعدٹرانسپورٹ کولاحق خطرات کے پیش نظر تدریسی عمل کو آن لائن کردیاگیاہے۔

حکام نے بدھ کو 32 کروڈ بم دھماکے ریکارڈ کیے، ملک بھر میں درجنوں بسوں کو آگ لگا دی گئی۔ اشولیہ، غازی پور، سفر باڑی، سترا پور، سائنس لیب، میرپور اور اترا میں گاڑیوں کو آگ لگانے کے واقعات پیش آئے۔جمعرات کی رات ڈھاکہ ہوائی اڈے کے قریب دو خام بم پھٹے۔

دس دن میں کالعدم عوامی لیگ کے 195 رہنماؤں اور کارکنوں کو دھماکوں اور تخریب کاری میںملوث ہونے کے الزام پر گرفتار کیا گیا ہے۔

ڈھاکہ میں چار دنوں کے دوران کم از کم 20 گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی ور 50 سے زائد کاک ٹیل دھماکے ہوئے ۔

عبوری حکومت نے حفاظتی اقدامات بڑھا دیے ہیں، جس کے تحت دارالحکومت میں نیم فوجی بارڈر گارڈ کے 400 فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔چوکیوں پرنفری بڑھائی گئی ہے اور عوامی اجتماعات پر سخت پابندی عائدہے۔

گوپال گنج ضلع میں ایک سرکاری دفتر پر فائر بم پھینکاگیا، جو حسینہ کا آبائی علاقہ ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق مشرقی بنگلہ دیش میں گرامین بینک کے دفتر کو نذر آتش کر دیا گیا، جسے ڈاکٹریونس نے قائم کیا تھا۔وہ اس وقت ملک میں چیف ایگزیکٹو اور عبوری انتظامیہ کے سربراہ ہیں۔

ڈھاکہ میں قائم خصوصی ٹربیونل پیر17 نومبر کو اپنا فیصلہ سنائے گا۔ سیکیورٹی فورسز کو عدالت کی حفاظت پربھی تعینات کیا گیا ہے۔

حسینہ پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پران کی غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

78 سالہ حسینہ واجد پر گزشتہ سال مظاہروں کو طاقت کے استعمال سے دبانے کے لیے کریک ڈائون کی ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق، تشدد میں14سوافراد کی اموات ہوئی تھیں۔

بنگلہ دیش کے ڈومیسٹک انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل (آئی سی ٹی) کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے سماعت کے آغازپر عدالت کو بتایا تھاکہ شواہد کی جانچ پڑتال کرنے پر، ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ ایک مربوط،منصوبہ بنداور منظم کارروائی تھی۔

لہ حسینہ واجد اس وقت بھارت میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور ان کاموقف ہے کہ مقدمے کے سیاسی محرکات ہیں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔