فائل فوٹو

غزہ پرحماس کی انتظامی گرفت بحال،قیمتوں کا تعین اورنگرانی شروع

 

 

 

حماس نے غزہ پر انتظامی گرفت کو بحال کرلیاہے۔اس نے روزمرہ معاملات پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے جن میں قیمتوں کی نگرانی اور تعین، درآمدی اشیا پر محصول کی وصولی بھی شامل ہے۔یہ پوراعلاقہ جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی کنٹرول میں تھا۔

ایک مقامی تاجر نے بتایا ہے کہ حماس کے حکام داخلی راستوں پر قائم چوکیوں سے آمدوروفت کے دوران ہر چیز کی نگرانی کرتے ہیں ،ٹر کوں کو روکتے ،ڈرائیوروں سے پوچھ گچھ کرتے ہیں،قیمتوں میں ہیرا پھیری کرنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔وہ سب کچھ دیکھتے اور ریکارڈ کرتے ہیں۔

حماس میڈیا آفس کے سربراہ اسماعیل الثوبتہ نے کہا کہ ٹیکس لگانے کے بیانات غلط ہیں،البتہ حکام قیمتوں پر قابو پانے کے لیے سخت کوششیںکرتے ہوئے فوری انسانی اور انتظامی کام انجام دے رہے ہیں۔اس کا مقصد غزہ میں افراتفری سے بچنا ہے۔

غزہ میں ایک شاپنگ مال کے مالک نے کہا کہ قیمتیں زیادہ ہیں کیونکہ غزہ میں کافی سامان نہیں آرہا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی نمائندے معیشت میں نظم و ضبط لانے کی کوشش کر رہے ہیں،وہ گھومتے پھرتے، سامان کی جانچ پڑتال اور قیمتیں مقرر کرتے ہیں۔

جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہونے میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے کہا جارہاہے کہ حماس حالات کا فائدہ اٹھا رہی ہے تاکہ اس کی حکمرانی کو تقویت ملے۔واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک کے ایک سینئر فیلو غیث العمری کے مطابق حماس کے اقدامات کا مقصد غزہ اور غیر ملکی طاقتوں کو دکھانا ہے کہ اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

امریکی سرکردگی میں غیر ملکی طاقتیں اس گروپ کو غیر مسلح کرنے اور حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کرتی ہیں لیکن ابھی تک اس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ ان کی جگہ کون لے گا۔

غزہ میں الفتح کے ترجمان منتھر الحائق نے کہا کہ یہ اقدامات اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ حماس یہاں اپنی حکومت جاری رکھنا چاہتی ہے۔

مقامی مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پلان پر عمل درآمد میں تاخیر نے حماس کو اپناکردارمزید مضبوط کرنے کا موقع دیا ہے اور یہ عمل اسی وقت رکے گا جب غزہ کے لیے کوئی متبادل حکومت وجود میں آئے گی۔

حماس کی غزہ حکومت نے جنگ سے پہلے پولیس اہلکاروں سمیت 50ہزارافراد کو ملازم رکھا تھا۔ جنگ کے دوران انہیں تنخواہوں کی ادائیگی جاری رہی۔ایک سفارت کار نے بتایا کہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ حماس نے اجرت کی ادائیگی کے لیے ذخیرہ شدہ نقد رقم استعمال کی۔

حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ چار گورنروں سمیت سیاسی بیورو کے 11ارکان کو بھی تبدیل کر دیاہے جو جنگ میں شہید ہوگئے تھے۔

امریکی محکمہ ء خارجہ نے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ حماس غزہ پر حکوومت نہیں کرے گی۔ترجمان کا کہناتھاکہ اقوام متحدہ سے ٹرمپ کے منصوبے کو منظوری ملنے کے بعد غزہ کی نئی حکومت قائم کی جا سکتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کثیر القومی فورس بنانے کی جانب پیش رفت ہوئی ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔