سرینگر شہر کے نواحی علاقے نوگام میں جمعہ کی رات گئے پولیس اسٹیشن کے اندر ایک بڑے دھماکے میں کم از کم 9 اہلکار ہلاک اور تقریباً 30 زخمی ہو گئے۔
کشمیری ذرائع ابلاغ کے مطابق، دھماکا اس وقت ہوا جب پولیس اہلکار ہریانہ کے شہر فرید آباد سے لایا گیا دھماکا خیز مواد کھولنے اور اس کا جائزہ لینے میں مصروف تھے۔
سرینگر پولیس کے سربراہ نلین پربھات نے بعد ازاں پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس دھماکے میں 9 ہلاکتوں کے علاوہ 27 پولیس اہلکاروں سمیت 32 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ایف ایس ایل کی فارنزک کی ٹیم بہت احتیاط سے نمونے لے رہی تھی کہ 11 بج کر 20 منٹ پر یہ بدقسمت سانحہ ہوا۔‘
پولیس چیف نے واضح کیا کہ اس سانحے پر کسی اور قسم کی قیاس آرائیاں کرنا بے سود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مرنے والے نو افراد میں فارنزک ٹیم کے تین افراد، دو ریونیو افسران اور دیگر ملازمین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 27 پولیس اہلکار، دو ریونیو افسران اور تین شہری زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکے سے پولیس سٹیشن کی عمارت کو کافی نقصان پہنچا اور آس پاس کی عمارتیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
بھارتی حکام نے اس سے قبل فرید آباد کے ایک کرایہ کے مکان سے 360 کلوگرام دھماکا خیز مواد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اسے گرفتار کشمیری ڈاکٹر مزمل گنائی سے جوڑا تھا، جسے بھارتی ایجنسیاں نام نہاد ’وائٹ کالر ملٹنٹ ماڈیول‘ کا حصہ قرار دیتی ہیں۔
فرید آباد کے دھماکہ خیز مواد کو دہلی دھماکے سے جوڑا جا رہا ہے جہاں 10 نومبر کو ایک گاڑی میں دھماکے سے 10 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ دہلی دھماکے کے بعد ایک کشمیری ڈاکٹر لاپتہ اور چار کشمیری ڈاکٹر گرفتار ہیں۔
نوگام پولیس اسٹیشن میں دھماکے سے عمارت کے اندر بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، کئی گاڑیاں مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں آگئیں جبکہ عمارت کے کچھ حصے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
دہلی دھماکے سے تعلق
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 10 نومبر کے دھماکے کو پاکستان میں فالسں فلیگ آپریشن کے دور پر دیکھا گیا۔ یعنی دہشت گردی کی ایسی کارروائیاں جو بھارتی سرکاری اپنے یہاں خود کراتی ہے اور الزام پاکستان پر عائد کرتی ہے۔
بھارت نے دہلی دھماکے کو بھی دہشت گردی قرار دیا اگرچہ اس کی نوعیت واضح نہیں۔ یہ معلوم نہیں کہ دھماکہ سلینڈر کا تھا یا بارودی مواد کا۔ تاہم اس مرتبہ بھارت نے پاکستان پر براہ راست الزام لگانے سے گریز کیا جس کہ وجہ ماہرین مئی کی جنگ کو قرار دیتے ہیں۔
دھماکے میں ہریانہ کے شہر فرید آباد میں ایک میڈیکل یونیورسٹی کے لیکچرر ڈاکٹر عمر نبی کا نام سامنے آیا۔
این آئی اے نے ابھی تک کوئی پریس کانفرنس یا بیان جاری نہیں کیا ہے، تاہم انڈیا میڈیا نے ذرائع کا حوالہ دے کر دعویٰ کیا کہ اس حملے میں ڈاکٹر عمر نبی بھی کسی نہ کسی طرح ملوث ہیں۔
ڈاکٹر عمر نبی واقعے کے بعد لاپتہ ہیں ۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وہ دہلی دھماکے میں مارے گئے۔
مقبوضہ کشمیر میں ان کے گھر کو جمعہ کی شب بھارت نے دھماکے سے اڑا دیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos