نیتن یاہو۔ فائل فوٹو

7اکتوبر کی سیکیورٹی اور فوجی ناکامیوں پر اسرائیل میں سیاسی کمیشن قائم

 

اسرائیلی وزیراعظم نے،حماس کے 7 اکتوبر کو حملے اور سیکیورٹی ناکامیوں پر تحقیقات کے لیے ریاستی کمیشن بنانے کا عوامی مطالبہ مستر دکرتے ہوئےایک سیاسی انکوائری کمیشن قائم کردیا۔

 

حکومت فیصلے کے مطابق نیتن یاہو اس کمیشن کامینڈیٹ طے کرنے کے لیے وزارتی کمیٹی مقررکریں گے جو 45 دن میں سفارشات پیش کرے گی۔

 

اسے شفاف احتساب سے بچنے کا حربہ قراردیا جارہاہے۔

 

دوسال پہلے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے ہلاکت خیزحملے اورغیر معمولی جنگی کارروائی میں مارے گئے اسرائیلیوں کے لواحقین کی کونسل نے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان کیاہے۔

 

امریکی نشریاتی ادارے کا کہناہے کہ جنگ کے دوران وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بارہا دلیل دی کہ لڑائی کے خاتمے تک انکوائری کا انتظار کرنا چاہیے۔ جنگ بندی کے بعد غیر جانب داراور آزاد ریاستی تحقیقاتی کمیشن کا مطالبہ زورپکڑ گیاتھا۔

 

انکوائری کا ریاستی کمیشن اسرائیل کے قانون میں سب سے طاقتور طریقہ کار ہے – جسے قومی سطح کے حادثات اوربحرانوں کی چھان بین کرنے کا اختیار دیا جاتاہے اوریہ حکومتی کنٹرول سے آزاد ہوتاہے۔ اس کے ارکان کی تقرری سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کرتے ہیں۔ اس کے پاس تفتیش کے منفرد اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

 

نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ زیادہ تر اسرائیلی ریاستی کمیشن کی مخالفت کرتے ہیں لیکن رائے عامہ کے سروے برعکس بتاتے ہیں۔اکتوبر کے آخر میں انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز کے ایک سروے سے معلوم ہوا کہ تقریباً تین چوتھائی اسرائیلی (74فی صد) ریاستی کمیشن کے حامی ہیں۔

 

اگرچہ اسرائیلی فوج نے اندرونی تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور سٹیٹ کمپٹرولر کا دفتر بھی ایک وسیع تحقیقات کر رہا ہے لیکن طلبی کے اختیارات یا عوامی مینڈیٹ کے بغیر، ان کی رپورٹیں ذمہ داروں کا نام لینے یا برطرفی کی سفارش کرنے کی مجاز نہیں۔7اکتوبر کے متاثرین انہیں صرف تیکنیکی جائزے مانتے ہیں۔

 

ٹائمزآف اسرائیل نے کہاہے کہ ایک آزادانہ تحقیقاتی کمیشن کے طور پر پیش کیے جانے کے باوجود،اس کے مینڈیٹ کا تعین وزراء کریں گے۔اخبارنے مزید لکھاہے کہ ماضی میں کئی فوجی ناکامیوں کا جائزہ لینے کے لیے ریاستی تحقیقاتی کمیشن قائم کیے گئے تھے، جن میں 1973 کی جنگ اور 1982 میں لبنان میں صابرہ اور شتیلا قتل عام شامل ہیں۔

 

جریدے کا کہناہے کہ اسرائیلیوں کی واضح اکثریت ایک ریاستی کمیشن کی حمایت کرتی ہے، اور خود نیتن یاہو نے 2022 میں پچھلی حکومت کے خلاف ایسی انکوائری کی حمایت کی تھی۔

 

اسرائیلی کابینہ بھی متفق نہیں کہ کمیشن کو کس طرح منظم کیا جائے یا اس کی تحقیقات کا دائرہ کیا ہو۔

 

پارلیمنٹ میں حزب اختلاف نے بھی حکومتی فیصلے پر تنقید کی۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ کاکہناہے کہ نیتن یاہوسچائی اور ذمہ داری سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔

 

موومنٹ فار کوالٹی گورنمنٹ نے، جو ہائی کورٹ سے ریاستی تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کرنے والے بنیادی درخواست گزاروں میں سے ایک ہے، حکومتی فیصلے کو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ناکامی کی حقیقی اور آزاد تحقیقات سے بچنے کی ایک شفاف کوشش قرار دیا ہے۔

 

7اکتوبر متاثرین کی تنظیم اکتوبر کونسل نے کہاہے کہ حکومت سزاسے بچنے اور خود کوبری کرانے کی طرف جارہی ہے۔یہ کور اپ کمیشن ہے ،مدعا علیہان اپنے تفتیش کار مقرر کرناچاہتے ہیں۔

 

کونسل نے عوام پر زور دیا ہےکہ وہ یاستی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ہفتہ وار مظاہرے کریں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔