بنگلہ دیش کے خصوصی ٹریبیونل نے سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مقدمے میں مجرم قرار دے دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ گزشتہ سال جولائی میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران طاقت کے ناجائز استعمال سے سینکڑوں مظاہرین جاں بحق ہوئے۔ استغاثہ نے حسینہ واجد کے لیے سزائے موت کی درخواست دائر کی ہوئی تھی۔
فیصلے کے موقع پر مظاہرین کے لواحقین عدالت میں موجود تھے اور کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ڈھاکہ میں سکیورٹی سخت کر دی گئی تھی۔ شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس، ریپڈ ایکشن بٹالین اور بنگلہ دیش بارڈر گارڈ کے اہلکار تعینات تھے۔
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے مطابق مظاہروں کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ شیخ حسینہ واجد اور ان کی جماعت عوامی لیگ الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔
رواں سال بی بی سی نے سابق وزیرِاعظم کی فون کی آڈیو کی تصدیق کی، جس میں حسینہ واجد مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات دیتی سنائی دیتی ہیں۔ آڈیو میں وہ سکیورٹی فورسز کو مظاہرین کے خلاف مہلک ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد اب بھارت میں مقیم ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos