بھارت،بنگلہ دیش بارڈر۔ فائل فوٹو

بنگلہ دیشی سرحدپر بھارت اپنی فوجی طاقت کیوں بڑھارہاہے؟

بھارتی فوج نے بنگلہ دیشی سرحد کے قریب سِلی گوڑی کوریڈور میں اہم اسٹریٹیجک مقامات پر تین مکمل طور پر فعال فوجی اڈے قائم کر دیے۔

نئے فوجی اڈوں میں لچیت پور فوکان ملٹری اسٹیشن بامونی (نزد دھوبری، آسام)، کشن گنج فارورڈبیس (بہار) اور چوپڑا فارورڈبیس(مغربی بنگال) شامل ہیں۔

شمال مشرقی بھارت میں وسیع پیمانے پر سات روزہ فضائی مشقیں بھی ہورہی ہیں۔

سکم اور سلی گوڑی کوریڈور میں دفاع کی ذمہ دار تین شکتی کور رافیل طیارے،براہموس میزائل اور فضائی دفاع کا جدیدنظام بھی تعینات کرچکی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس خطے میں بھارت اپنی فوج اس لیے بھی بڑھارہاہے کہ قریبی سیکٹرز پر چینی فوجی سرگرمیاں،سرحد پار غیر قانونی امیگریشن، اوربنگلہ دیش میں کوئی بھی جغرافیائی سیاسی تبدیلی رونماہونے کی صورت میں ردعمل دیا جاسکے۔

یہ سب کچھ پاکستانی بحریہ کے سربراہ کے حالیہ دورہ ڈھاکہ کے ساتھ ہوا ہے جب 1971ءکے بعد پہلی بار پاکستانی جنگی جہاز بنگلہ دیشی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا۔

’’چِکنز نیک‘‘ کہلانے والا سِلی گوڑی کوریڈور 22 کلومیٹر چوڑی ایک تنگ پٹی ہے، جو مرکزی بھارت کو اس کے سات شمال مشرقی صوبوں سے جوڑتی ہے۔ نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش اور چین کے درمیان یہ پٹی بھارت کے انتہائی حساس جیو پولیٹیکل علاقوں میں سے ایک ہے۔

نئی فوجی تنصیبات کا قیام بنگلہ دیش میں سیاسی صورت حال پر بھارت کی چوکسی ظاہرکرتاہے۔ ڈھاکہ کے پاکستان اور چین سے بڑھتے تعلقات نے نئی دہلی کے لیے تزویراتی خدشات میں اضافہ کیاہے۔

سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ نئے فوجی اڈے علاقائی اثر و رسوخ کی بھارتی کوششوں کوبھی ظاہرکرتے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارتی آرمی چیف نے پاکستان کے خلاف آپریشن سندور پر تازہ بیان میں کہاہے کہ وہ صرف ٹریلرتھا ،مستقبل میں مزید کارروائیوں کی توقع ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔