اسرائیلی فوجی اہلکار۔فائل فوٹو

شدیدمالی بحران کے باعث اسرائیلی فوج میں استعفوں کی بڑی لہر

اسرائیل میں جنگی اخراجات نے شدید مالی بحران پیداکردیاہے۔ مراعات میں کمی اورکٹوتیوں سے فوج میں بے چینی پیداہوگئی۔ 600 سے زیادہ اہل کار اور افسران بشمول اعلیٰ فوجی افسروں نے استعفے دے دیئے ہیں۔

اسرائیلی پارلیمنٹ میں 600 سے زائد فوجی استعفوں پر گرماگرم بحث ہوئی۔

فوج میں مستقل سروس کرنے والے اہل کاروں کی مراعات کم ہونے اور غزہ کی طویل جنگ کے باعث نوجوان افسران کی بڑی تعداد مستقل ملازمت چھوڑنا چاہتی ہے۔

حالیہ سروے میں 21 سے 30 سال کے 62 فی صد افسران نے مستقل فوجی خدمت جاری رکھنے میں عدم دل چسپی ظاہر کی اور میجر رینک کے 60 فی صد افسران نے بھی یہی موقف اختیار کیا۔

فوجی ذرائع نے بتایا کہ 300 اہل کار فوری رخصت پر جانا چاہتے ہیں، اتنی ہی تعداد کی اضافی درخواستیں زیر التوا ہیں۔

فوجی قیادت نے خبردار کیا کہ اگر مراعات ختم ہوئیں تو بحران مزید گہرا ہوگا۔

کئی سابق اعلیٰ فوجی حکام نے بھی صورت حال پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ یہ رجحان جنگی محاذ پر فوجی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے۔

فوج کا مطالبہ ہے کہ آئندہ سال کے لیے 144 ارب شیکل کا بجٹ منظور کیا جائے ورنہ مستقبل میں جنگی نتائج متاثر ہوں گے۔

فوج اور وزارت دفاع نے اگلے سال کے لیے متعدد ضروریات بھی پیش کیں جن میں جدید دفاعی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا، زمینی فوج خصوصاً ٹینک اور بکتر بند گاڑیوں میں بھاری سرمایہ کاری، فوجی روٹس اور سپلائی کے لیے مکمل مقامی پیداوار اور روبوٹک سسٹمز کا وسیع استعمال جن میں بغیر پائلٹ طیارے، لاجسٹک روبوٹس اور ریموٹ کنٹرول انجینئرنگ آلات شامل ہیں۔

فوجی ماہرین کے مطابق اس تمام منصوبہ بندی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل آئندہ دو برس تک مزید جنگی حالات کے لیے تیار رہنا چاہتا ہے۔ تاہم اندرونی بحران خصوصاً افسران کی جانب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی استعفوں کی لہر اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے۔

آئی ڈی ایف کواس وقت ساڑھے 7 ہزار اضافی لڑاکافوج درکارہے۔غزہ، لبنان، شام،یہودیہ اور سامریہ کی 21 بٹالینز میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جنگی امدادی اہلکاروں کی بھی اتنی ہی تعداد کی ضرورت ہے، اور فوج نہیں جانتی کہ یہ تعداد کیسے پوری ہوگی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔