آسٹریلیا: آسٹریلوی پارلیمنٹ کی رکن اور دائیں بازو کی جماعت ون نیشن کی سینیٹر پولین ہنسن نے سینٹ اجلاس میں برقعہ پہن کر ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا۔ ہنسن نے برسوں سے برقعے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
اجلاس کے دوران اجلاس چلانے والے افسر نے ہنسن کو یہ لباس اتارنے اور اجلاس چھوڑنے کا حکم دیا، جس پر سینٹ نے اکثریتی رائے سے انہیں اجلاس سے ہٹا دیا۔ اجلاس چھوڑتے وقت ہنسن نے افسر سے سخت الفاظ میں گفتگو بھی کی۔
ہنسن 2017 میں بھی برقعہ پہن کر سینٹ میں آ چکی ہیں اور برقعے پر پابندی کی وکالت کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ برقعہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، تاہم ان پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دینے کے بھی الزامات لگتے رہے ہیں۔
اسلاموفوبیا کے خلاف آسٹریلیا کے خصوصی نمائندہ افتاب ملک نے ہنسن کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسی پالیسیاں مسلم خواتین کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ گرینز پارٹی کی سینیٹر مہرین فاروقی نے بھی اسے سیاسی ہتھکنڈہ قرار دیا اور کہا کہ کسی عورت کے انتخاب پر پابندی عائد کرنا درست نہیں۔
پولین ہنسن کی پارٹی کی مقبولیت بڑھ رہی ہے اور حالیہ سروے میں انہیں 12 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ یہ واقعہ آسٹریلوی سماج میں مذہبی آزادی، لباس کے انتخاب اور قومی سلامتی پر جاری بحث کو مزید تیز کر گیا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos