اسرائیلی فوج کے سربراہ نے 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمت کاروں کا حملہ روکنے میں نااہلی دکھانے پر کئی فوجی حکام کو برطرف کردیا ۔ کئی فوجی عہدے داروں کو انتباہ بھی کیا گیاہے۔
اسرائیلی آرمی چیف نے کئی فوجی کمانڈروں کو برطرف کرنے کا باقاعدہ حکم جاری کیا ہے۔ فوجی کمانڈروں کی یہ برطرفی 7 اکتوبر 2023 کا حملہ روکنے میں بری طرح ناکام رہنے کی وجہ سے کی گئی ہے۔
حماس کے 7 اکتوبر 2023کو حملے میں 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے اور 250 کے قریب اسرائیلیوں کو حماس نے قیدی بنا لیا تھا۔ اب دو سال بعد سخت عوامی دباؤ پر اسرائیلی فوجی حکام کے احتساب کے کٹہرے میں لائے جانے کا باضابطہ بیان جاری کر دیا گیا ہے کہ ان کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے اس سلسلے میں جاری کردہ بیان کے مطابق متعدد فوجی افسروں کو بتایا گیا کہ انہیں ریزرو ڈیوٹی سے الگ کر دیا کر دیا جائے گا اور وہ آئندہ فوج میں خدمات انجام نہیں دے سکیں گے۔ کئی فوجی حکام کو باضابطہ سرزنش کی گئی ہےکہ انہوں نے سات اکتوبر کا فلسطینی حملہ روکنے میں اپنی اہلیت کا مظاہرہ نہیں کیا تھا۔
ایک کو بتایا گیا کہ ان کی فوجی ملازمت اب جاری نہیں رہے گی۔ اسرائیلی فوج کے ان ناکامی کے ذمہ داروں میں شامل ایک فوجی افسر نے خود ہی استعفیٰ دے دیا ہے۔
جن اسرائیلی فوجی حکام کو آئندہ فوج میں ریزرو ڈیوٹی دینے سے معزول کیا گیا ہے ان میں انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ اور آپریشنز ڈائریکٹوریٹ اور اسرائیلی جنوبی کمانڈ کے سابق سربراہان شامل ہیں۔
انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کےچیف میجر جنرل شلومی بائنڈر 7 اکتوبر کو آپریشنز ڈویژن کی سربراہی پرمامورتھے۔ بائنڈر کی تقرری کو متنازع سمجھا جاتا تھا اور اس پر کچھ قانون سازوں اور کچھ ہلاک فوجیوں کے اہل خانہ نے احتجاج کیا تھا۔
سابق سینئر فوجی افسران کے پینل کی طرف سے گزشتہ ہفتے اس بات کا تعین کرنے کے بعد کہ فوج کی ناکامیوں کی زیادہ تر اعلیٰ سطح تحقیقات ناکافی یا ناقابل قبول تھیں، آرمی چیف زمیر نے کہا کہ فوج 7 اکتوبر کو ہونے والی ناکامیوں کے لیے پوری طرح ذمہ دار ہے، مکمل نتائج تک پہنچنے کے لیے ایک بیرونی تحقیقاتی کمیشن کا قیام ضروری ہے۔
جنرل ایال زمیر نے کہا کہ اسرائیلی فوج 7 اکتوبر کو اپنے عوام کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی جو اس فوج کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ یہ ایک سنگین اور افسوسناک ناکامی ہے جو ہمیں اپنے فوجی نظام میں دیکھنے کو ملی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں فیصلہ سازی اور رویے کے حوالے سے بھی کئی کوتاہیاں دیکھی گئی ہیں۔ 7 اکتوبر کے حملے میںکئی سبق ہیں اور کئی اہم باتیں ہیں جنہیں ہمیں آئندہ سیکھنا ہے۔ ہمیں اپنے مستقبل کو خیال میں رکھتے ہوئے اپنی خدمات انجام دینا ہوں گی۔ اب میں اپنی قیادت کے دنوں میں انہی چیزوں پر توجہ دینا چاہوں گا۔
اسرائیلی فوج میں یہ انضباطی کارروائی سخت عوامی دباؤ کے نتیجے میں سامنے لائی گئی ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے حکام کا احتساب کر کے اپنے سسٹم کو بہتر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نے ابھی تک اس سلسلے میں قومی سطح پر کوئی انکوائری شروع نہیں کرائی ۔
عوام کی طرف سے یہ مطالبہ ہر ہفتہ کے روز ان ہزاروں مظاہرین کی طرف سے کیا جا رہا تھا جو فوجی حکام کا احتساب نہ ہونے کی وجہ سے اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں۔
ٹائمزآف اسرائیل کے مطابق 7 اکتوبر کی ابتدائی تحقیقات کی قیادت سابق چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی نے کی تھی تاہم رواں سال مارچ میں چیف آف اسٹاف مقررہونے پر اپنے پہلے فیصلوں میں سے ایک میں، ایال زمیر نے ان تحقیقات کا جائزہ لینے کے لیے ایک بیرونی پینل مقرر کیا تھا۔اس پینل نے پایا کہ زیادہ تر تحقیقات ناکافی تھیں، اور کچھ ناقابل قبول تھیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos