الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیر اعلی خیبرپختونخوا سہیل خان آفریدی کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی ضمنی انتخابات میں الیکشن عملے کو دھمکانے کے الزام میں الیکشن کمیشن میں پیش ہو گئے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور عملے کو دھمکانے کے کیس کی سماعت کی۔
الیکشن کمیشن نے سابق سماعت پر سہیل آفریدی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، ان کے وکیل علی بخاری بھی ہمراہ تھے۔ وکیل نے کہا کہ این اے 18 سے متعلق دیگر درخواستیں بھی اکٹھی کر لی جائیں، تاہم اسپیشل سیکریٹری لاء نے کہا کہ کیس کو علیحدہ دیکھنا چاہیے۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمیں وقت نہیں دے رہا، وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف کیس نہیں چلتا۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے وکیل نے کہا کہ اسی کیس میں ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کے سامنے پیش ہوا، آج اسی کیس میں الیکشن کمیشن نے بلایا ہے، الیکشن کمیشن ہمیں وقت نہیں دے رہا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کو پورا وقت ملے گا، جس پر وکیل نے کہا کہ ہماری درخواستیں نہیں سنی گئیں، پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے خلاف کیس نہیں چلتا، حسن ابدال میں وزیر اعلی پنجاب نے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا، بابر نواز اور ہمارا کیس کلب نہیں ہو سکتا، ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کیس دیکھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو ہری پور گئے ہی نہیں، ہری پور کے ریٹرننگ افسر نے نوٹس میں لکھا گیا آپ نے حویلیاں میں تقریر کی۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وزیراعظم نے الیکشن سے پہلے تقریر کی ہے۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آپ کے دلائل پر مناسب آرڈر کر دے گا، وزیراعلی کے پی کو اگلی حاضری کے لئے استثنیٰ دے دیتے ہیں۔
کیس کی سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی پر این اے 18 میں الیکشن مہم کے دوران عملے کو دھمکانے کا کیس ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos