اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ملک کے صدر آئزک ہرزوگ کو معافی کی درخواست جمع کرائی ہے۔
صدر کے دفتر نے کہا کہ اس غیر معمولی درخواست پر غور کرنے سے پہلے جس کے ساتھ اہم نتائج ہیں صدر آئزک ہرزوگ انصاف کے حکام سے رائے لیں گے۔
نیتن یاہو گذشتہ پانچ سالوں سے رشوت، فراڈ اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات میں تین مختلف مقدمات میں مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ صحت جرم سے مسلسل انکار کرتے آ رہے ہیں۔
انھوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ یہ (قانونی) عمل حتمی نتیجے تک پہنچے مگر قومی مفاد نے ’کچھ اور ہی تقاضا کیا‘۔
واضح رہے کہ اس ماہ کے شروع میں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئزک ہرزوگ سے وزیر اعظم کو ’مکمل معافی‘ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس وقت صدر ہرزوگ نے واضح کیا تھا کہ جو بھی معافی چاہتا ہے اسے رسمی درخواست دینا ہوگی۔ اتوار کو، صدر کے دفتر نے درخواست اور خود وزیر اعظم کا ایک خط جاری کیا، جو ’اس غیر معمولی درخواست کی اہمیت اور اس کے مضمرات‘ کی روشنی میں تھا۔
سنہ 2020 میں نیتن یاہو پہلے اسرائیلی وزیر اعظم بنے جن پر مقدمہ چلایا گیا۔ پہلے مقدمے میں، پراسیکیوٹرز نے الزام لگایا کہ انھیں بااثر کاروباری افراد کی طرف سے تحائف ملے۔
دوسرے مقدمے میں ان پر الزام ہے کہ انھوں نے مثبت کوریج کے بدلے ایک اسرائیلی اخبار کی سرکولیشن بہتر بنانے میں مدد کی پیشکش کی۔ اور تیسرے میں پراسیکیوٹرز نے الزام لگایا ہے کہ انھوں نے ایک اسرائیلی ٹیلی کام کمپنی کے کنٹرولنگ شیئر ہولڈر کے حق میں ریگولیٹری فیصلوں کو فروغ دیا اور اس کے بدلے میں ایک نیوز ویب سائٹ کی مثبت کوریج حاصل کی۔
نیتن یاہو نے تمام الزامات کی تردید کی ہے اور صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ انھوں نے ان مقدممات کو سیاسی مخالفین کی طرف سے قائم کیے جانے والے مقدمات قرار دیا جن میں انھیں ہدف بنایا گیا ہے۔
انھوں نے اتوار کے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مقدمے کا جاری رہنا ’ہمیں اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے‘، اس وقت جب اسرائیل ’بہت بڑے چیلنجز اور ان کے ساتھ ساتھ عظیم مواقع‘ حاصل کر رہا ہے جن کے لیے اتحاد ضروری تھا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’مجھے یقین ہے، جیسا کہ ملک کے بہت سے دیگر افراد کو بھی یقین ہے، کہ مقدمے کا فوری خاتمہ شدید مشکلات کو کم کرنے اور وسیع مفاہمت کو فروغ دینے میں مدد دے گا – جس کی ہمارے ملک کو اشد ضرورت ہے۔‘
اسرائیل کے بنیادی قانون کے مطابق، صدر کو ’مجرموں کو معاف کرنے اور ان کی سزا کو کم یا تبدیل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔‘ تاہم، اسرائیل کی ہائیکورٹ آف جسٹس نے پہلے فیصلہ دیا ہے کہ صدر کسی فرد کو سزا سنوانے سے پہلے معاف کر سکتے ہیں اگر یہ عوامی مفاد میں ہو۔۔‘
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos