حماس کو ختم کرنے میں ناکامی،غزہ پرمکمل قبضے کا اسرائیلی منصوبہ

اعلیٰ اسرائیلی سکیورٹی ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج حماس کی طاقت کو بڑھنے سے روکنے کے منصوبے تیار کر رہی ہے۔مزاحمتی تنظیم کو ختم کرنے کے لیے کچھ آپشنز پر غور کیا جارہاہے جن میں لڑائی دوبارہ شروع کرنا اور غزہ پر مکمل قبضہ کرنا یا ییلو لائن کے ساتھ رہنا اور تحریک کی حکمرانی کو ختم کرنے کے مقصد سے خصوصی آپریشن کرنا شامل ہے۔ یہ رپورٹ اسرائیلی نشریاتی ادارے نے پیش کی۔

 

ذریعے نے زور دیا کہ امریکہ کے پاس ابھی تک حماس کو غیر مسلح کرنے کا کوئی واضح منصوبہ نہیں اور تحریک اپنی طاقت بحال کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

 

فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق، اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے مغربی کنارے کے شمال مشرقی قصبے طوباس اور قریبی گاؤں عقبہ میں دوبارہ تعینات کر دیا ہے، یہ پیش رفت علاقے سے انخلاء کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ہوئی۔

 

فلسطینی میڈیاکی فوٹیج میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر طوباس کےکھیتوں پر پرواز کرتے ہوئے اور فوجی گاڑیاں شہر سے گزرتے ہوئے دکھائی دیتی ہیں۔طوباس کے علاقائی گورنر احمد الاسد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوج نے شہر میں گھروں پر قبضہ کرکے لاک ڈاؤن اور کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل۔فلسطین تنازع کا واحد حل آزاد فلسطینی ریاست ہے: پوپ لیو

 

جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے مطابق اسرائیلی افواج تباہ شدہ فلسطینی پٹی کے تقریباً 55 فیصد حصے کو کنٹرول کر رہی ہیں اور اس وقت ییلو لائن کی طرف واپس چلی گئی ہیں۔اسرائیل دوسرے مرحلے میں منتقلی میں تاخیر کر رہا ہے۔ اس مرحلے میں غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور پٹی کے معاملات کو چلانے کے لیے ایک سویلین حکومت کی تشکیل شامل ہے۔ اسرائیل رفح میں پھنسے ہوئے جنگجوؤں کے مسئلے کو حل کرنے اور حماس کو غیر مسلح کرنے پر بضد ہے۔

 

حماس ذرائع نےعرب میڈیاکو بتایا ہے کہ اپنے کئی فوجی اور سیاسی قائدین کی شہادتوں سے خالی تمام فوجی، سیاسی اور انتظامی عہدوں پر دوبارہ تعیناتیاں کردی ہیں۔القسام بریگیڈز، سیاسی دفتر اور شوریٰ کونسل کے لیے نئے قائدین اور ان کے نائبین مقرر کیے گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔