یوکرین جنگ رکوانے کے ٹرمپ منصوبے پر امریکہ ،روس مذاکرات ناکام ہوگئے۔کریملن کے معاون اور خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا ہےکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی وفد کے درمیان بات چیت کے دوران یوکرین کے منصوبے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا۔اوشاکوف نے کہا کہ کچھ امریکی تجاویز کم و بیش قابل قبول نظر آتی ہیں، حالانکہ ان پربھی بات کرنے کی ضرورت ہے، دیگر نکات ہمارے لیے موافق نہیں۔یوشاکوف نے کہا کہ پوتن اور امریکی وفد نے علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا،جن کے بغیر ہمیں بحران کا کوئی حل نظر نہیں آتا۔
کریملن میں تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں اوشاکوف، پوتن کے ایلچی کرل دمتریف کے ساتھ روسی رہنما کے ہمراہ تھے۔امریکی ٹیم، خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنرپرمشتمل تھی۔
یوری اوشاکوف کا کہناتھا کہ روسی صدر اور امریکی مذاکرات کاروں کی ملاقات بہت مفید، تعمیری اور انتہائی اہم تھی۔یوکرائنی بحران کے طویل مدتی پرامن تصفیے کے حصول کے لیے مزید مشترکہ کام کے امکانات پر پوری طرح سے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ماسکو میں ملاقات کے لیے امریکی وفد کو انتظار کرناپڑاکیوں کہ صدرکریملن سے کئی میل دور ایک سرمایہ کاری فورم پر اہم خطاب کر رہے تھے۔
امریکی میڈیانے کہا ہے کہ وفود کو انتظار کرانا اور دیگر تقریبات کا شیڈول بنانا وہ ہتھکنڈے ہیں جو روسی رہنما پہلے بھی مذاکرات میں بالادستی حاصل کرنے کے لیے اپنا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: روس،یوکرین جنگ بندی منصوبے کے نئے 19 نکات کیا ہیں؟
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ، موجودہ سفارتی صورتحال کو سب سے مشکل اور پھربھی امیدافزا قرار دیتے ہوئے، کہا ہے کہ یوکرین میں روس کی مکمل جنگ کے خاتمے کے پہلے سے کہیں بہتر امکانات موجود ہیں۔آئرش رہنما مائیکل مارٹن کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے، زیلنسکی نے آئرلینڈ میں کہاکہ اب، پہلے سے کہیں زیادہ، اس جنگ کو ختم کرنے کا ایک موقع ہے۔
زیلنسکی نے کہاکہ اس وقت 20 نکات ہیں جو جنیوا میں تیار کیے گئے تھے اور فلوریڈا میں مزید بہتر کیے گئے تھے، لیکن جو کچھ میں نے دیکھا ہے، کچھ چیزوں پر اب بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔امریکہ کسی نہ کسی طریقے سے جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہا ہے۔میں نے اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ لڑائی میں محض ایک وقفے کے بجائے ایک مہذب، باوقار امن تک پہنچناچاہیے۔
برطانوی میڈیاکے مطابق واشنگٹن کی سفارت کاری کے مایوس کن انجام کا اندازہ پوٹن کے اس بیان سے ہوتاہے جس میں انہوں نے یورپی طاقتوں پر یوکرین میں امن کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا تھا اور یہ کہ جنگ کے خاتمے سے متعلق یو رپی مطالبات روس کے لیے قابل قبول نہیں ۔امریکی سفارت کاروں کے ساتھ ملاقات سے پہلے ،روسی صدرنے کہاتھا کہ یورپ امریکی انتظامیہ کو یوکرین پر امن کے حصول سے روک رہا ہے،روس یورپ سے لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتا، لیکن اگر یورپ شروع کرتا ہے تو ہم بھی تیار ہیں۔
پیوٹن نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہیں کون سے یورپی مطالبات ناقابل قبول ہیں۔تاہم انہوں نے یورپی طاقتوں کے بارے میں یہ کہا کہ وہ جنگ کی طرف ہیں۔
وٹکوف،رواں سال ماسکو کے چھٹے دورے پر گئے تھے، توقع کی جا رہی تھی کہ وہ پوٹن کو امریکی امن تجویز کا ایک تازہ ترین ورژن پیش کریں گے جس کا مسودہ ایک سینئر روسی اہلکار کی معاونت سے تیار کیا گیا تھا اور اسے یوکرین کے لیے مزید قابل قبول بنانے کے لیے اس پر نظرثانی ہوئی۔
واضح رہے کہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے روس،یوکرین جنگ ختم کرانے کے لیے 28 نکات پر مبنی منصوبہ پیش کیا تھا جسے بعد میں 19 نکاتی بنایاگیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos