امریکہ نے 20سال میں افغانستان پر 1کھرب ڈالر خرچ کیے

امریکی خصوصی انسپکٹر جنرل برائے افغانستان تعمیر نو (SIGAR)نے حتمی رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کو ایک جمہوری اور مستحکم ملک میں تبدیل کرنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔سیگارنے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی موجودگی کے دوران 20سال میںتقریبا ً1کھرب ڈالر مختص کیے گئے جس میں سے صرف 144.7ارب ڈالر تعمیر نو پر خرچ ہوئے، 760ارب ڈالر سے زیادہ دفاعی اخراجات کی مد میں خرچ ہوئے۔تاہم غلط استعمال، دھوکہ دہی، اور مالی وسائل کے ضیاع کے 1,300سے زائد معاملات کے باعث ان فنڈز کو صحیح طریقے سے خرچ نہیں کیا گیا۔

 

امریکہ نے 22سال (2002-2024)کے دوران 2010میں اپنی سب سے زیادہ امداد فراہم کی تھی، جس کی رقم 16.3بلین ڈالر تھی، اس میں سے زیادہ تر سیکیورٹی کے شعبے کے لیے تھی، سب سے کم انسانی ہمدردی کے شعبے کو دی گئی ۔

 

رپورٹ کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے سیکورٹی شعبے پر 88.8بلین ڈالر، ترقی پر 35.9بلین ڈالر، انسانی ہمدردی کے شعبے پر 7.1بلین ڈالر اور ادارہ جاتی اخراجات پر 16.3بلین ڈالر خرچ کیے گئے۔

 

اگرچہ افغانستان کے لیے امریکی امداد 2025میں ختم ہو گئی تھی، لیکن رپورٹ بتاتی ہے کہ انخلا کے باوجود، یہ 2021کے بعد سے ملک کو انسانی امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے۔

 

اکتوبر 2021سے جون 2025تک، امریکہ نے افغانستان کو 3.5ارب ڈالر کی امداد فراہم کی، اس رقم کا 72فیصد انسانی امداد پر خرچ ہوا۔ 541ملین ڈالر کے امدادی فنڈز مشتبہ تھے،، ان کے آڈٹ اور تحقیقات سے 2.51ارب ڈالر بچت ہوئی۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔