غزہ امن منصوبے کے دوسرے مرحلے میں کیا ہے؟ نئی تفصیلات منظر عام پر

مغربی اور عرب سفارتی ذرائع نے بتایاہے کہ غزہ کی بین الاقوامی اتھارٹی میں مشرقِ وسطیٰ اور مغربی ممالک کے بارہ رہنما شامل ہوں گے۔رواں سال کے آخر تک اس تھارٹی کے اعلان کی توقع ہے ۔امن کونسل کے سربراہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ ہوں گے۔یہ اتھارٹی اقوامِ متحدہ کی جانب سے تفویض اختیارات کے تحت دو سال کے لیے غزہ کی پٹی کا انتظام چلائے گی جس میں توسیع کا امکان بھی موجود ہے۔

فلسطینی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا جائے گا، جو جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کے روزمرہ انتظامات کی ذمے دار ہو گی۔ اس مجوزہ منصوبے کا اعلان 2025 کے آخر میں ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی ملاقات کے موقع پر کیے جانے کا امکان ہے۔

بین الاقوامی استحکام فورس جس میں کئی ممالک کی شمولیت کی توقع ہے اس بارے میں بات چیت جاری ہے۔ اس فورس کی تعیناتی 2026کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو سکتی ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان دوسرے مرحلے پر مذاکرات بھی شروع ہوں گے، لیکن خصوصاً حماس کے ہتھیاروں اور غزہ کی پٹی کے کچھ حصوں سے اسرائیلی انخلا کے مسئلے پر یہ مرحلہ مشکل ہو گا۔

مزید پڑھیں: غزہ میں 2سے 3 ہفتے تک نیاسیٹ اپ۔ حماس حکمرانی چھوڑنے پر تیار

غزہ امن منصوبے کے دوسرے مرحلے میں تباہ حال غزہ کی پٹی کی دوبارہ تعمیر شامل ہے، لیکن مالیاتی ذرائع کے بارے میں ابھی واضح فیصلہ نہیں ہوا۔حماس نے گذشتہ روز اعلان کیا تھاکہ وہ غزہ کی حکمرانی کے لیے ایک ٹیکنوکریٹ کمیٹی تشکیل دینے پر رضامند ہے۔ تنظیم نے ایک بار پھر کہا کہ وہ غزہ کی پٹی پر حکمرانی سے چمٹی نہیں رہے گی .البتہ اسلحے کا مسئلہ کسی قومی فریم ورک اور اندرونی مکالمے کے اندر ہی زیرِ بحث آ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ غزہ امن منصوبے کی منظوری مصرکے شہر شرم الشیخ میں منعقدہ عالمی رہنمائوں کے ایک اجلاس میں دی گئی تھی جس میں پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف بھی شریک ہوئے تھے۔ یہ اجلاس اکتوبر میں ہواتھا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔