ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی عبوری یونس حکومت نے اقوام متحدہ کی مدد سے بڑے پیمانے پر قبروں کی کھدائی کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ کارروائی ڈھاکہ کے رائر بازار قبرستان سے آغاز پائی، جہاں پہلی بار سرکاری سطح پر پرانی قبروں کی فورنسک جانچ کی جا رہی ہے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق قبروں سے نکالی جانے والی ہڈیوں کی جدید سائنسی بنیادوں پر فورنسک رپورٹ تیار کی جائے گی، جسے بعد ازاں حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ عمل طویل اور پیچیدہ ہے، تاہم اس کے نتائج مستقبل میں اہم قانونی پیش رفت کا باعث بن سکتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت کا مقصد ان ہلاکتوں کی سچائی تک پہنچنا ہے جنہیں مبینہ طور پر سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے دور میں ریاستی اہلکاروں کے ہاتھوں انجام دیا گیا تھا۔ عبوری حکومت کے مطابق شیخ حسینہ کی حکمرانی کے برسوں میں “سینکڑوں افراد لاپتا اور خاموشی سے قتل” ہوئے، جبکہ سرکاری ریکارڈ میں 1400 ہلاکتوں کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔ ان مبینہ واقعات پر سابق وزیراعظم کے خلاف قانونی کارروائی بھی جاری ہے۔
رپورٹس کے مطابق قبروں کی کھدائی میں عالمی سطح پر شہرت یافتہ ارجنٹائن کے فورنسک ماہر لوئس فونڈیبرائیڈر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ وہ پہلے بھی متعدد ممالک میں اجتماعی قبروں کی سائنسی تحقیقات کر چکے ہیں۔ فونڈیبرائیڈر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن OHCHR کے تعاون سے اس منصوبے کی نگرانی کر رہے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق ڈھاکہ میں چار مختلف میڈیکل کالجوں کے فورنسک ماہرین کی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں، اور لوئس فونڈیبرائیڈر ان تمام ٹیموں کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہڈیاں کافی پرانی ہونے کی وجہ سے شناخت کا عمل مشکل ہے، تاہم ممکنہ حد تک درست معلومات اکٹھی کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
بنگلہ دیش حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نکالی گئی باقیات کو تحقیق مکمل ہونے کے بعد مذہبی طور پر اور لواحقین کی خواہشات کے مطابق دوبارہ دفن کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق کھدائی اور تحقیقات کا ہر مرحلہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق انجام دیا جا رہا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos