نہتی خواتین پر تشدد ناقابل قبول اور بوکھلاہٹ کی علامت ہے،قاسم سوری

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور عمران خان کی بہنوں کے دھرنے پر پولیس کے واٹر کینن کے استعمال کے بعد سیاسی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ دھرنا علیمہ خان کی قیادت میں 9 دسمبر کو اڈیالہ جیل کے باہر دیا گیا، جب انہیں سابق وزیراعظم سے ملاقات کی اجازت نہ دی گئی۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر خان سمیت دیگر سینیئر ارکان بھی مظاہرے میں شریک تھے۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے واقعے کو حکومت کی بدترین فسطائیت اور حکومتی دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ رات کے دو بجے نہتی خواتین پر واٹر کینن کا استعمال، سڑک پر گرانا، پتھر پھینکنا اور تشدد کرنا ذہنی مریضوں کی حکومت کی بوکھلاہٹ ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کے خاندان کے حق میں جدوجہد جاری رہے گی۔

نورین خانم نے کہا کہ سردی اور تاریکی میں پرامن مظاہرین پر تشدد کرنے والے شخص کی ذہنی حالت نازک ہے، کیونکہ کوئی نارمل انسان اس سطح تک نہیں گر سکتا۔ نعیم حیدر پنجوتا نے کہا کہ پانی مار کر خواتین کو نیچے گرایا گیا، جس سے ان کے ساتھ شدید تکلیف اور ذہنی صدمہ پہنچا۔

قاسم خان سوری نے کہا کہ ذہنی مریض کی بزدلی آج کھل کر سامنے آئی، حکومت نے کیمیکل واٹر کین کے ذریعے اپنی کمزوری ظاہر کی۔ نہتی خواتین ڈٹ کر کھڑی ہیں، اور خوف صرف طاقت رکھنے والوں کو ہے جو ہمت نہیں کرتے۔

پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور جمہوریت کے علمبرداروں کو پاکستان میں ایسے غیر انسانی اور آمرانہ اقدامات کے خلاف خاموش نہیں رہنا چاہیے۔

پولیس نے عمران خان کی بہنوں سے دو بار رابطہ کیا اور انہیں جانے کا مشورہ دیا، جبکہ بعد میں بھاری نفری جائے وقوعہ پر تعینات کی گئی۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے پارٹی بانی سے ملاقات کی متعدد کوششیں کیں، مگر جیل حکام نے ہر بار انکار کر دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔