ٹرمپ اور سی این این میں کشیدگی مزید بڑھ گئی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر نیوز چینل سی این این پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وارنر برادرز ڈسکوری کی جاری خریداری کے معاملے میں یہ یقینی بنایا جائے کہ سی این این کو یا تو نئے مالکان کے سپرد کیا جائے یا اسے فوری طور پر فروخت کر دیا جائے۔

وائٹ ہاؤس میں صنعتکاروں اور کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ سی این این کی ریٹنگز ’’انتہائی کم‘‘ ہیں اور چینل اپنی موجودہ کارکردگی کی بنیاد پر قابلِ اعتماد نہیں رہا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ میڈیا میں جانبداری اور غلط بیانی کے خلاف وہ آواز اٹھاتے رہیں گے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وارنر برادرز ڈسکوری کے ساتھ جاری ڈیل کے دوران سی این این کو لازمی بیچ دیا جانا چاہیے۔ امریکی میڈیا کے مطابق دونوں کمپنیاں وائٹ ہاؤس سے رابطے میں ہیں تاکہ ڈیل کی منظوری کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی حمایت حاصل کی جا سکے، حالانکہ اس قسم کی منظوری کا اختیار عام طور پر محکمۂ انصاف کے پاس ہوتا ہے۔

امریکی صدر اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ سی این این اور دیگر بڑے میڈیا اداروں کو ’فیک نیوز‘ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینل کا موجودہ انتظام غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کرنے میں ناکام رہا ہے اور اسی وجہ سے ریٹنگز میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ سی این این نے اب تک ٹرمپ کے تازہ الزامات پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

میڈیا انڈسٹری میں حالیہ تبدیلیوں نے اس بحث کو مزید تیز کر دیا ہے۔ پیرا ماؤنٹ کے نئے سربراہ ڈیوڈ ایلیسن کی جانب سے قدامت پسند حلقوں میں پسند کیے جانے والے باری وائس کو سی بی ایس نیوز کا ایڈیٹر اِن چیف مقرر کیا گیا، جبکہ ٹرمپ مخالف پروگرام ’’دی لیٹ شو ود اسٹیفن کولبیئر‘‘ بھی حال ہی میں بند کیا جا چکا ہے۔

اس کے باوجود ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر پیرا ماؤنٹ انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے سابق اتحادی اور موجودہ ناقد مارجرے ٹیلر گرین کا انٹرو نشر ہونے دیا۔ ادھر نیٹ فلکس کے بانی ریڈ ہیسٹنگز کے ڈیموکریٹک پارٹی کے بڑے حامی ہونے کے باعث اس ڈیل کے سیاسی اثرات بھی مزید نمایاں دکھائی دے رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔