واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے خصوصی امیگریشن اسکیم ’’ٹرمپ گولڈ کارڈ‘‘ باضابطہ طور پر لانچ کر دی ہے۔ اس اسکیم کے تحت درخواست گزار کم از کم 10 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری یا فیس ادا کرکے امریکا میں تیز رفتار مستقل رہائش اور شہریت حاصل کر سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ اسکیم امریکی کمپنیوں کو اعلیٰ معیار اور قیمتی مہارت رکھنے والے افراد فراہم کرنے میں مدد کرے گی۔ گولڈ کارڈ ایسے افراد کے لیے ہے جو امریکی معیشت میں نمایاں کردار ادا کر سکیں۔
گولڈ کارڈ ہولڈرز کو ’’ریکارڈ مدت‘‘ میں امریکی رہائش دی جائے گی، جبکہ درخواست دہندہ کو کم از کم 10 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری یا فیس دینی ہوگی۔ اگر کاروباری ادارے اپنے ملازمین کے لیے یہ کارڈ حاصل کریں تو 20 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ علاوہ ازیں، ’’پلاٹینیم گولڈ کارڈ‘‘ بھی جلد متعارف کرایا جائے گا جس کی قیمت 50 لاکھ ڈالر ہوگی اور اس میں خصوصی ٹیکس مراعات شامل ہوں گی۔
ہر درخواست گزار کو 15 ہزار ڈالر کی ناقابلِ واپسی پروسیسنگ فیس ادا کرنی ہوگی، جبکہ اضافی فیس ہر کیس کے حالات کے مطابق الگ سے لی جا سکتی ہے۔
ٹرمپ نے اعلان کے وقت کہا کہ یہ کارڈ گرین کارڈ کے مترادف ہے، لیکن صرف اعلیٰ سطح کے پیشہ ور افراد کے لیے مختص ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم ایسے لوگوں کو چاہتے ہیں جو پیداوار اور ملک کے لیے فائدہ مند ہوں۔‘‘
اس اسکیم کے اعلان کے بعد ڈیموکریٹس کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے، جن کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام امیر طبقے کو ترجیح دیتا ہے جبکہ عام تارکینِ وطن کے لیے پابندیاں سخت کی جا رہی ہیں۔
ٹرمپ گولڈ کارڈ ای بی-5 ویزا پروگرام کا متبادل سمجھا جا رہا ہے، جس کے تحت غیر ملکی سرمایہ کار امریکی شہریت حاصل کر سکتے ہیں۔ ای بی-5 ویزا پروگرام میں 8 لاکھ ڈالر سے 1.05 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری درکار تھی، جبکہ ٹرمپ گولڈ کارڈ کے لیے کم از کم 10 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم امریکی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری اور امریکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos