وکی میڈیافوٹو

حماس نے ہتھیار منجمد کرنے کی تجویزپیش کردی

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئر سیاسی رہنما خالد مشعل نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت اسلحہ سے مشروط دست برداری کے لیے تیار ہے، ہم یہ کر سکتے ہیں کہ ہتھیار محفوظ رہیں، استعمال نہ ہوں اور نمائش کے لیے بھی نہ ہوں۔ ہم نے طویل المدت جنگ بندی کی تجویز دی ہے تاکہ یہ حقیقی ضمانت بنے۔
۔مشعل نے ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ حماس غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر بین الاقوامی فوجی تعینات کرنے کو بھی قبول کرتی ہے، مگر یہ فوج غزہ کے اندر نہیں ہو گی۔

مشعل نے کہاکہ ہم ایک ایسی تصویر چاہتے ہیں جس میں یہ ضمانت ہو کہ غزہ پر دوبارہ اسرائیلی قبضے کی جنگ نہیں ہو گی۔ مشعل نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین حل کیے بغیر ہتھیاروں سے دست کشی اس کاز کی روح نکالنے کے مترادف ہے۔ آئیں ہم مقصد کو کسی اور طریقے سے حاصل کریں۔ یہی فلسفہ ہے جس پر ثالثوں کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی عملی ذہن بھی اس پر متفق ہو سکتا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منصوبہ بندی کے تحت مجوزہ فورس کے بارے میں مشعل نے کہاکہ استحکام کی فوج کے فلسفے کو ہم صرف ایک ہی زاویے سے دیکھتے ہیں، وہ یہ کہ یہ سرحد پر موجود ہو تاکہ جھڑپوں سے بچاؤ ہو، یہی اس کا اصل کام ہے کہ امن قائم رہے۔ غزہ کے اندر بین الاقوامی فوج کی موجودگی، فلسطینی ثقافت اور ذہنیت میں قبضے کی فوج کے مترادف ہے۔

مشعل نے کہا کہ وہ ثالث جو 10 اکتوبر سے نافذ ہونے والے جنگ بندی میں مددگار تھے، جیسے قطر، مصر، ترکیہ اور دیگر عرب و اسلامی ممالک، غزہ اور حماس و مزاحمتی قوتوں کی حفاظت کر سکتے ہیں تاکہ غزہ کے اندر سے اسرائیل کے خلاف کوئی عسکری کارروائی نہ ہو، اصل خطرہ اسرائیل کی طرف سے ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔