فائل فوٹو
فائل فوٹو

غزہ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ مؤخر؛ ٹرمپ نے وجہ بتادی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے آغاز اورعمل درآمد سے متعلق ایک بڑا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ غزہ کے انتطامی امور کو سنبھالنے کے لیے بنائے جانے والے بورڈ آف پیس کا اعلان فی الحال روک دیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب بورڈ آف پیس کے ارکان کا اعلاں رواں ماہ کے بجائے آنے والے سال 2026 کے شروع میں کیا جائے گا۔

جس کا مطلب ہے کہ غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کا آغاز اب کرسمس اور سال نو کی چھٹیوں کے بعد شروع ہوگا۔

قبل ازیں امریکی حکام نے بتایا تھا کہ کرسمس سے پہلے ہی غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے اور بورڈ آف پیس کے اراکین کے ناموں کے اعلان کی امید رکھتے ہیں۔

اس کے برعکس تاحال مذاکرات ابتدائی مرحلے میں ہی رکے ہوئے ہیں خاص طور پر حماس کے مکمل غیر مسلح کیے جانے کا معاملہ تاحال حل طلب ہے۔

امریکا اور اسرائیل کا پُرزور اصرار ہے کہ غزہ کی تعمیر نو تب ہی شروع ہو سکتی ہے جب حماس مکمل طور پر غیر مسلح ہو جائے۔

تاہم امریکا اب تک کسی بھی ملک کو قائل نہیں کر سکا کہ وہ غزہ کے مشرقی حصے میں اسرائیلی فوج کی جگہ لینے والی انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF) میں شمولیت اختیار کرے کیونکہ اکثر ممالک حماس سے براہِ راست ٹکراؤ سے ہچکچا رہے ہیں۔

اگرچہ امریکا نے آذربائیجان کو اس فورس میں شامل کرنے کا عندیہ دیا تھا مگر آذربائیجان نے انکار کردیا۔

اس کے برعکس ترکیہ جو حماس سے رابطے اور ثالثی کی صلاحیت رکھتا ہے، متعدد بار اس فورس میں شامل ہونی کی خواہش کا اظہار کرچکا ہے لیکن اسرائیل نے ویٹو کردیا۔

اس وجہ سے بھی متعدد ممالک غزہ پیس فورس میں شامل ہونے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ امریکا کی اسرائیل کے مؤقف کو نرم کرانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔

دوسری جانب حماس کے سینئر رہنما خالد مشعل نے الجزیرہ کو انٹرویو میں کہا کہ مکمل غیر مسلح ہونا ناقابلِ قبول ہے البتہ ہتھیار کو محفوظ رکھنے یا عارضی طور پر ذخیرہ کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا مطلب اس کی تنظیم کی روح چھین لینا ہے۔ البتہ غیر جانبدار فسطینی فورس کے قیام کے بعد سوچا جا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔