سابق وزیراعظم کے بیٹے کا خود جلاوطنی ختم کر کے وطن واپسی کا اعلان

بنگلہ دیش میں سیاسی منظرنامہ ایک بار پھر سرگرمی اختیار کر رہا ہے، جہاں سابق وزیراعظم کی پارٹی کے اہم رہنما طارق رحمان طویل عرصے تک خود ساختہ جلاوطنی میں رہنے کے بعد 25 دسمبر کو وطن واپس پہنچنے والے ہیں۔ طارق رحمان کی واپسی نہ صرف ان کی ذاتی سیاست میں اہم موڑ ہے بلکہ یہ بی این پی کی جمہوری تحریک اور ملک میں شفاف انتخابات کے لیے بھی اہمیت رکھتی ہے۔ 

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان 25 دسمبر کو وطن واپس پہنچیں گے، جس کے ساتھ ہی ان کی تقریباً 18 سالہ خود ساختہ جلاوطنی کا خاتمہ ہو جائے گا۔

یہ اعلان جمعہ کی شب ڈھاکا میں بی این پی کی نیشنل اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا گیا۔ پارٹی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ طارق رحمان کی واپسی نہ صرف پارٹی بلکہ پوری قوم کے لیے امید اور اطمینان کا پیغام ہے۔

انہوں نے کہا کہ طارق رحمان طویل عرصے سے بیرون ملک رہتے ہوئے پارٹی کی جمہوری جدوجہد کی قیادت کرتے رہے ہیں اور وہ لاکھوں بنگلہ دیشیوں کے دلوں میں خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق قائم مقام چیئرمین نے طلبا کی قیادت میں جمہوری بیداری کی تحریک کو فیصلہ کن مرحلے تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

مرزا فخر الاسلام نے کہا کہ طارق رحمان کی وطن واپسی کے بعد ملک میں جمہوری عمل کی راہ میں حائل رکاوٹیں بتدریج دور ہونا شروع ہو جائیں گی۔ انہوں نے لندن میں طارق رحمان اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر کے درمیان ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں فریقوں نے عام انتخابات فروری 2026 تک کرانے پر اتفاق کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد عوام کا جمہوری عمل پر اعتماد بحال ہوا ہے اور جمہوریت ایک بار پھر درست سمت میں گامزن ہو گئی ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران مرزا فخر الاسلام نے انقلاب منچہ کے امیدوار شریف عثمان بن ہادی پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جمہوریت مخالف عناصر انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے ڈھاکا میڈیکل کالج اسپتال میں پیش آنے والے ایک اور واقعے پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جہاں بی این پی کے سینئر رہنما اور ڈھاکا-8 کے امیدوار مرزا عباس، شریف عثمان بن ہادی کی عیادت کے لیے گئے تھے۔ ان کے مطابق ایک مخالف سیاسی جماعت کے کارکن وہاں جمع ہو گئے اور اشتعال انگیز نعرے بازی کی۔

مرزا فخر الاسلام نے کہا کہ بی این پی بدامنی نہیں چاہتی، تاہم اگر پارٹی کو دھمکانے یا اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی تو خاموش نہیں رہا جائے گا۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ کشیدگی سے گریز کریں تاکہ انتخابی عمل متاثر نہ ہو، کیونکہ مسلسل اشتعال انگیزی کی صورت میں جمہوری انتقالِ اقتدار کا عمل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔