چین سے جنگ میں امریکہ کو بری طرح شکست ہوگی،پینٹاگون رپورٹ

واشنگٹن، پینٹاگون کی ایک خفیہ رپورٹ لیک ہوئی ہے، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ تائیوان کے معاملے میں جنگ میں مداخلت کرتا ہے تو اسے چین کے ہاتھوں شدید شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق چینی افواج امریکی لڑاکا طیاروں، بڑے جنگی بحری جہازوں اور سیٹلائٹ نیٹ ورک کو مؤثر انداز میں تعیناتی کے ذریعے مفلوج کر سکتی ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ دستاویز پینٹاگون کے آفس آف نیٹ اسسمنٹ نے تیار کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کا مہنگے اور جدید ہتھیاروں پر انحصار اسے چین کے تیزی سے ترقی کرنے والے ہتھیاروں کے مقابلے میں کمزور بنا دیتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے پاس تقریباً 600 ہائپرسونک ہتھیار موجود ہیں جو آواز کی رفتار سے پانچ گنا تیز حرکت کر سکتے ہیں اور انہیں روکنا انتہائی مشکل ہے۔ جنگی مشقوں میں یہ بھی ظاہر ہوا کہ امریکہ کے جدید ترین ایئرکرافٹ کیریئر، جیسے یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ، چین کے حملے کے سامنے ناکارہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی جدید طویل فاصلے تک مار کرنے والی میزائل، جدید طیاروں اور بحری جہازوں کی صلاحیت نے اسے خطے میں امریکی افواج پر واضح برتری دے دی ہے۔ اس دستاویز میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ نے چین کے خلاف لڑائی کی تو اہم ہتھیار تیزی سے ختم ہو جائیں گے اور امریکہ کے پاس صنعتی صلاحیت محدود ہونے کی وجہ سے طویل جنگ کے لیے مطلوبہ ہتھیار تیار کرنے میں مشکلات آئیں گی۔

تائیوان کا معاملہ اس وقت حساس ہے، کیونکہ چین اس جزیرے کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے جبکہ تائیوان خود کو آزاد اور خودمختار ملک مانتا ہے۔ مغربی ممالک کی انٹیلیجنس اور تجزیوں کے مطابق چین 2027 کے قریب تائیوان پر قبضے کی کوشش کر سکتا ہے، جو شی جن پنگ کے عسکری جدید کاری کے اہداف سے مطابقت رکھتا ہے۔

یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ کی اعلیٰ سکیورٹی اور دفاعی قیادت کو چین کی عسکری ترقی اور اسلحے کی تیزی سے بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کے بارے میں سخت انتباہ دیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔