جنگ بندی کے لیے زیلنسکی نیٹومیں یوکرین کی شمولیت سے دستبرداری پر تیار

ولادیمیر زیلنسکی نے نیٹو فوجی اتحاد میں شامل ہونے کی یوکرین کی خواہشات کو ترک کرنے کی پیشکش کی ہے،نہوں نےبرلن میں امریکی سفیروں کے ساتھ روس کے ساتھ جنگ بندی پر پانچ گھنٹے تک بات چیت کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف نے بتایا کہ مذاکرات میں بہت زیادہ پیش رفت ہوئی ہے۔

یوکرین کے صدارتی مشیر دیمیٹرو لیٹوین نے کہا کہ پیر کو مذاکرات کے اختتام پر زیلنسکی مزید تبصرہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکام اب دستاویزات کے مسودے پر غور کر رہے ہیں۔

بات چیت سے پہلے زیلنسکی نے مغربی سلامتی کی ضمانتوں کے بدلے نیٹو میں شمولیت کے لیے یوکرین کے ہدف کو ترک کرنے کی پیشکش کی تھی۔انہوں نے نیٹو پر رعایت کو ایک سمجھوتہ قرار دیا۔یوکرینی صدر کا کہناتھاکہ شروع ہی سے، یوکرین کی خواہش نیٹو میں شامل ہونے کی تھی،کیوں کہ یہ حقیقی سیکورٹی کی ضمانتیں ہیں۔ امریکہ اور یورپ کے کچھ شراکت داروں نے اس پر حمایت نہیں کی- انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، یورپ اور کینیڈا اور جاپان جیسے دیگر ممالک سے قانونی طور پر پابند حفاظتی ضمانتیںایک اور روسی حملے کو روک سکتی ہیں۔

یہ اقدام یوکرین کے لیے ایک بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے،جوروسی فوجی حملوںسے حفاظت کے لیے نیٹو میں شمولیت کے لیے کوششیں کرتاآیاہے اور اس کے آئین میں بھی ایسی خواہش شامل ہے۔برطانوی میڈیاکے مطابق یہ صورت حال روس کے جنگی مقاصد میں سے ایک کو بھی پورا کرتی ہے۔

وٹکوف نے ایکس پرلکھاہے کہ مذاکرات کے دورمیں امن، اقتصادی ایجنڈوں اور 20 نکاتی جنگ بندی منصوبے کے بارے میں گہرائی سے بات چیت کی۔

اس بات چیت کی میزبانی جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کی تھی۔ دیگر یورپی رہنما بھی بات چیت کے لیےپیر کو جرمنی پہنچ رہے ہیں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔