اسرائیل نے فلسطینیوں پر مظالم چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے کینیڈین اراکینِ پارلیمنٹ کے 30 رکنی وفد کو مغربی کنارے میں داخلے سے روک دیا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق کینیڈین حکام نے اسرائیل کے اس اقدام کو انتہائی تشویشناک اور مایوس کن قرار دیا ہے، کیونکہ یہ وفد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں زمینی حقائق کا آزادانہ مشاہدہ کرنے کے لیے گیا تھا۔ وفد میں پاکستانی نژاد کینیڈین ارکانِ پارلیمنٹ اسلم رانا اور اقراء خالد کے علاوہ سمیر زبیری، فارس السعود، گربکس سائنی اور جینی کوان بھی شامل تھے۔
ادھر غزہ میں سیلابی صورتحال اور اسرائیلی بمباری کے باعث مزید 14 فلسطینی شہید ہو گئے۔ شدید سردی، بارش اور طوفانی ہواؤں نے بے گھر فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، کئی علاقوں میں خیمے اکھڑ گئے اور پانی کے داخل ہونے سے متاثرہ خاندانوں کے لیے رہنا مشکل ہو گیا۔ الشفا اسپتال کی چھتوں سے پانی ٹپکنے سے مریضوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں، جبکہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل اب تک 813 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے غزہ سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی تاریخی حیثیت تبدیل کرنے کی اسرائیلی کوششوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں موقف واضح کیا۔ پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اور دیگر مقدس مقامات کی حیثیت تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سڈنی میں مذہبی اجتماع پر ہونے والے حملے کی بھی مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔
عاصم افتخار نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد ناگزیر ہے، شرم الشیخ میں ہونے والی پیشرفت برقرار رکھی جائے اور اسرائیلی آبادکاری فوری طور پر بند کی جائے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos