شریف عثمان ہادی

بنگلہ دیشی انقلابی رہنما عثمان ہادی ممکنہ طورپرکیوں ہدف بنے؟

بھارت مخالف اور شیخ حسینہ مخالف نعرے بازی کے لیے مشہور انتہا پسند رہنما اور انقلاب منچہ کے سربراہ شریف عثمان ہادی گذشتہ سال جولائی کی عوامی مہم کےدوران مشہورہوئے تھے۔
شیخ حسینہ حکومت کے خلاف بغاوت اور آئین میں تبدیلی کرکے عوامی لیگ پر پابندی لگانے کی مہم کے دوران مشہور ہوئے۔ اس بغاوت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے باہر کیا اور انہیں ملک چھوڑنے پر بھی مجبور کیا۔ہادی نے خود کو بھارت نواز سیاست کے سخت مخالف کے طور پر پیش کیا،وہ اکثر عوامی لیگ اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی دونوں پر تنقید کرتے رہے ۔ان کے سخت الفاظ اکثر تنازعات کا باعث بنتے تھے۔

ہادی فروری کے انتخابات میں ڈھاکہ 8 کے حلقے سے آزاد امیدوار بھی تھے۔ ان کا گروپ عوامی لیگ کو ختم کرنے اور اس کے ساتھ منسلک لوگوں کو گرفتار کرنے کی مہم چلا رہا تھا۔ہادی کو انتخابی مہم کے دوران فائرنگ کا نشانہ بنایاگیا۔ گولی ان کے سرمیں لگی۔اس وقت وہ ایک آٹو رکشہ میں سوارتھے۔حملہ آور نے انہیں موٹر سائیکل سے گولی مار دی، اور ہادی کو علاج کے لیے ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال لے جایا گیا۔مقامی ڈاکٹروں نے اخبار ڈھاکہ ٹریبیون کو بتایا کہ ان کے دماغ کے خلیہ کو نقصان پہنچا اور انہیں مزید علاج کے لیے 15 دسمبر کو بنگلہ دیش سے سنگاپور جنرل ہسپتال (ایس جی ایچ) کے نیورو سرجیکل انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کیا گیا تھا۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق ہادی نے حال ہی میں گریٹر بنگلہ دیش کا ایک نقشہ شیئر کیا تھا جس میں بھارت کے کچھ حصے شامل تھے۔ ماہرین نے کہا کہ ان کی سخت زبان اور جارحانہ موقف نے انہیں منقسم سیاسی منظر نامے پر توجہ اور پیروکار حاصل کرنے میں مدد کی۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے ہادی کی موت پر ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔