چین میں ایشیا کے سب سے بڑے زیرِ سمندر سونے کے ذخائر دریافت

چین میں ایشیا کے سب سے بڑے زیرِ سمندر سونے کے ذخائر دریافت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ چین کا پہلا زیرِ سمندر سونے کا ذخیرہ ہے جو صوبہ شانڈونگ کے ساحلی شہر یانتائی کے قریب لائیژو کے علاقے میں دریافت کیا گیا ہے۔

اس بڑی دریافت کے بعد لائیژو میں سونے کے ثابت شدہ مجموعی ذخائر 3 ہزار 900 ٹن تک پہنچ گئے ہیں، جو چین کے مجموعی قومی سونے کے ذخائر کا تقریباً 26 فیصد بنتے ہیں۔ یانتائی کی شہری انتظامیہ کے مطابق اس پیش رفت کے نتیجے میں لائیژو سونے کے ذخائر اور پیداوار دونوں حوالوں سے چین میں سرفہرست مقام پر آ گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ زیرِ سمندر دریافت ہونے والے سونے کے ذخیرے کی حتمی مقدار اور مجموعی مالیت تاحال ظاہر نہیں کی گئی۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ چین نے شمال مشرقی صوبے لیاوننگ میں کم درجے مگر حجم کے اعتبار سے بڑے سونے کے ذخائر دریافت کرنے کا اعلان کیا تھا، جن کے ثابت شدہ ذخائر ایک ہزار 444 ٹن بتائے گئے تھے۔

واضح رہے کہ چین اس وقت دنیا میں سونے کی کان کنی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں گزشتہ سال سونے کی پیداوار 377 ٹن رہی۔ تاہم ثابت شدہ سونے کے ذخائر کے لحاظ سے چین اب بھی جنوبی افریقہ، آسٹریلیا اور روس جیسے ممالک سے پیچھے ہے۔ ماہرین کے مطابق سونا نہ صرف مالی عدم استحکام اور کرنسی میں اتار چڑھاؤ کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ الیکٹرانکس، ٹیکنالوجی اور خلائی صنعت سمیت کئی اہم صنعتی شعبوں میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔