نوجوان بنگلہ دیشی رہنما شریف عثمان بن ہادی قومی شاعرنذرالاسلام کے پہلو میں سپردخاک ہوگئے۔ان کی نمازجنازہ پارلیمنٹ ہاؤس کے ساؤتھ پلازہ میں اداہوئی۔ اس موقع پر دارالحکومت ڈھاکہ میں باڈی کیمروں سے لیس پولیس اور سیکورٹی فورسزکاسخت پہرہ تھا۔ اس موقع پر تمام سرکاری اور نجی عمارتوں پر بنگلہ دیشی پرچم سرنگوں رہا۔
باڈی کیمرے پہنے ہوئے پولیس کو ہفتے کے روز دارالحکومت ڈھاکہ میں تعینات کیا گیا تھا کیونکہ ہادی کی آخری رسومات بنگلہ دیش کے پارلیمنٹ ہاؤس کے ساؤتھ پلازہ میں دوپہر 2 بجے (08:00 GMT) شروع ہونے والی تھیں، جسے مقامی طور پر قومی اسمبلی بھبن کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یوم سوگ کے موقع پر تمام سرکاری اور نجی عمارتوں پر بنگلہ دیشی پرچم سرنگوں رہا۔
مزید پڑھیں: گریٹر بنگلہ دیش کا تصور پیش کرنیوالے عثمان ہادی کون تھے؟
قبل ازیں انقلاب منچہ کے مقتول کنوینر شریف عثمان ہادی کا پوسٹ مارٹم شہید سہروردی میڈیکل کالج اسپتال میں مکمل کیاگیا۔صبح سویرے، ہادی کاجسدخاکی سخت سیکیورٹی میں ایمبولینس کے ذریعے نیشنل ہارٹ فاؤنڈیشن اسپتال اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مردہ خانے سے سہروردی اسپتال پہنچایا گیا تھا۔ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پولیس، انصار، بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) اور فوج کے ارکان کو تعینات کیا گیا ۔
شہید سہروردی میڈیکل کالج ہسپتال اور نیشنل ہارٹ انسٹی ٹیوٹ کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔
اہل خانہ کی درخواست پر عثمان ہادی کوڈھاکہ یونیورسٹی میں قومی شاعر قاضی نذر اسلام کے پہلو میں سپرد خاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔نمازِ جنازہ میں بنگلادیش کے عبوری سربراہ سمیت ہزاروں افراد نےشرکت کی۔ نماز جنازہ انکے بڑے بھائی مولانا ڈاکٹر ابوبکر صدیق نے پڑھائی۔12 دسمبرکو ڈھاکا میں نقاب پوش حملہ آوروں نےعثمان کو سر میں گولی ماری تھی۔ 15 دسمبر کو انہیں علاج کے لیےسنگاپور منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جان کی بازی ہار گئے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos