بھارت کے دارالحکومت نئی دلی میں خدا کے وجود کے موضوع پر ہونے والی گرینڈ ڈیبیٹ میں معروف فلمی نغمہ نگار اور علانیہ ملحد جاوید اختر کو نوجوان اسلامی اسکالر مفتی شمائل احمد عبداللہ ندوی مضبوط دلائل کے ساتھ مکمل طور پر ناک آؤٹ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق مفتی شمائل ندوی نے نہایت مدلل انداز میں وجودِ باری تعالیٰ پر دلائل پیش کیے، جن کے سامنے جاوید اختر کے اعتراضات کمزور پڑتے چلے گئے اور وہ اپنے ملحدانہ موقف کا دفاع نہ کر سکے۔
اپنے دلائل میں مفتی شمائل ندوی نے کائنات کو ایک “کانٹینجنٹ” حقیقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر وہ چیز جو خود بخود موجود نہ ہو، وہ کسی سبب کی محتاج ہوتی ہے۔ ان کے مطابق کائنات کی موجودگی ایک ایسی لازمی اور ازلی ہستی کی طرف اشارہ کرتی ہے جو خود کسی سبب کی محتاج نہ ہو۔ انہوں نے دلیل دی کہ لامحدود اسباب کا سلسلہ عقلی طور پر ممکن نہیں، اس لیے ایک “ضروری وجود” کا تصور ناگزیر ہے۔
اس کے جواب میں جاوید اختر نے تاریخی اور سماجی تناظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا تصور صدیوں سے انسانی معاشروں میں موجود رہا ہے، مگر وقت کے ساتھ مختلف مذاہب اور ان کے خداؤں کا تصور بدلتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدیم تہذیبوں کے خدا آج موجود نہیں، جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ موجودہ خداؤں کے تصور کی ضمانت کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس ڈیبیٹ کی تیاری کئی دنوں پر محیط رہی، جس میں دونوں فریقین کے درمیان ای میل کے ذریعے شرائط طے کی گئیں۔ مقامِ مناظرہ دہلی پر اتفاق ہوا، سامعین کی تعداد محدود اور دونوں جانب سے مساوی رکھی گئی، جبکہ ویڈیو کو بغیر ایڈٹ دونوں فریقین کو فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ پروگرام کی میزبانی معروف صحافی ابھیسار شرما نے کی، جبکہ اس کا براہِ راست نشر مفتی شمائل عبداللہ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر کیا گیا۔
ڈیبیٹ کے دوران مفتی شمائل ندوی نے عقلی، فطری اور فلسفیانہ دلائل کے ذریعے خدا کے وجود کو ثابت کیا، جبکہ جاوید اختر ان دلائل کا کوئی مضبوط اور منطقی جواب پیش نہ کر سکے۔ یوں یہ مناظرہ عملی طور پر ایک طرفہ ثابت ہوا اور علمی حلقوں میں اسے اسلام کے فکری موقف کی واضح برتری قرار دیا جا رہا ہے۔
قابلِ ذکر بات یہ بھی ہے کہ جاوید اختر اگرچہ آج مذہب کے سخت ناقد اور ملحد کے طور پر جانے جاتے ہیں، لیکن وہ انیسویں صدی کے عظیم مسلم عالمِ دین علامہ فضلِ حق خیرآبادی کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
علمی و فکری حلقوں کے مطابق دہلی میں ہونے والی اس ڈیبیٹ میں جاوید اختر کو واضح شکست کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ مفتی شمائل ندوی نے نہ صرف مناظرہ جیتا بلکہ دلیل، اخلاق اور خیرخواہی کے ساتھ حق بات کو مؤثر انداز میں پیش کرکے دین اسلام کا مقدمہ جیت لیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos