پرل ہاربرحملے میں زندہ بچ جانے والا150سالہ سابق امریکی ملاح چل بسا

دوسری عالمی جنگ کی امریکی بحریہ کے تجربہ کار ملاح کا انتقال ہوگیا جو پرل ہاربرحملے میں بچ جانے والوں میں سے تھے۔ان کی عمر 105 سال تھی۔جاپانی فضائیہ کی حیران کن اور غیر متوقع بم باری میں 2400 سپاہی اور افسر مارے گئے تھے ۔

پرل ہاربر حملے کے وقت ایراآئیکے سکاب صرف 21 سال کے تھے، اور کئی دہائیوں تک اس نے انہوں نے اس واقعے کے بارے میں شاذ و نادر ہی بات کی لیکن کچھ سال پہلے، 2023 میں،یہ جانتے ہوئے کہ زندہ بچ جانے والوں کی تعداد کم ہو رہی ہے، سکاب نےہوائی کے فوجی اڈے پر سالانہ تقریب میں شرکت کے لیے بیورٹن، اوریگون میں واقع اپنے گھر سے سفرشروع کرتے ہوئے کہا تھاکہ جو بچ نہیں پائے تھے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جارہاہوں۔انہوں نے آخری سانس بھی اپنے گھرمیںلی۔

یوایس ایس ایریزونامیموریل نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بتایاگیاہے کہ 2024 میں، سکاب نے حملے کی 83ویں یادگاری تقریب میں شرکت کی۔ لیکن صحت کے مسائل نے2025 میں انہیں 84 ویں یادگاری تقریب میں شرکت سے قاصررکھا، انہوں نے وہ تقریب لائیو سٹریم پر دیکھی۔اس کے بعد، تین ہفتوں سے بھی کم عرصے بعد گذشتہ روز انتقال کر گئے۔بیان کے مطابق ،سکاب امریکی بحریہ کے بینڈمیں شامل تھے۔

وہ 1920 میں یوم آزادی پر شکاگو میںپیدا ہوئے اور تین بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔انہوں نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 18 سال کی عمر میں بحریہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔دوسال پہلے ایک انٹرویومیں انہوں نے پرل ہاربرحملے کی تفصیلا ت بتائی تھیں۔ سکاب کا کہناتھاکہ 7 دسمبر 1941 کو میں نے نہاکر وردی پہنی تھی جب فائر ریسکیو کی کال سنی۔میں اوپر گیا اور بیڑے کے ایک اور جہاز یو ایس ایس یوٹاہ کوپانی میں غرقاب ہوتے دیکھا۔اوپر جاپانی طیارے فضا میں گرج رہے تھے۔’’ہم کافی بوکھلاگئے اور موت کوسامنے دیکھنے لگے،ہمیں نہیں معلوم تھا کہ کیا ہوگا،لیکن ہم جانتے تھے کہ اگر ہمارے ساتھ کچھ ہوا تو ایسا ہی ہوگا‘‘۔وہ گولہ بارود کے ڈبے لانے کے لیے عرشے سے نیچے بھاگے اور اوپر ایک طیارہ شکن گنر کو گولے پہنچانے کی زنجیر میں شامل ہوگئے۔

بحریہ کے ریکارڈ کے مطابق ان کے جہازیوایس ایس ڈوبن پر تین ملاح مارے گئے تھے۔ ایک حملے میں، اور دو بعد میں زخمی کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو ئے۔ وہ سب ایک طیارہ شکن گن چلا رہے تھے۔

سکاب نے جنگ کا زیادہ تر حصہ بحر الکاہل میں گزارا۔جنگ کے بعد انہوں نے ایرو اسپیس انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور جنرل ڈائنامکس میں الیکٹریکل انجینئر کے طور پر اپالو اسپیس فلائٹ پروگرام پر بھی کام کیا،اسی پروگرام نے امریکی خلابازوں کو چاند پر بھیجنے میں مدد کی تھی۔

2022 کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، سکاب نے لوگوں سے کہا تھاکہ وہ پرل ہاربر میں خدمات انجام دینے والوں کو عزت دیں۔’’ جو باقی رہ گئے ہیں ان کو یاد رکھیں اور ان کی عزت کریں۔ انہوں نے ایک عظیم کام کیاتھا‘‘۔

ہوائی کے مقام پر بحرالکاہل کے پانیوں میں پرل ہاربر حملے میں جاپان کے 6 طیارہ بردار بحری جہازوں سے اڑنے والے 353 جنگی طیاروں نے حصہ لیاتھا۔ حملے کے نتیجے میں امریکی بحری بیڑے کے 8 بحری جہاز تباہ ہوئے اور 9 کو شدید نقصان پہنچا۔ 188 امریکی طیارے مکمل طور پر تباہ ہو ئے، 2403 امریکی فوجی اور 68 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔
اگلے دن، صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ نے کانگریس اور قوم سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیاتھا کہ امریکی عوام اپنی سچی طاقت کے ذریعے مکمل فتح حاصل کریں گے۔صدارتی خطاب سےچند گھنٹوں کے اندر امریکہ دوسری عالمی جنگ میں داخل ہو گیا۔

2024 میں کیلیفورنیا کی سنز اینڈ ڈاٹرز آف پرل ہاربر سروائیورز کے مطابق حملے میں زندہ بچ جانے والے صرف 16 افراد باقی رہ گئےتھے۔اس طرح سکاب کے بعد اب یہ تعداد 15 ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔