مقبوضہ مغربی کنارے کی فلسطینی عیسائی لڑکی نے زمین پراسرائیلی قبضہ چھڑالیا۔بیت الجلا علاقے میں المخرور گائوں سے صیہونی آبادکاروں نے عدالتی فیصلے کے بعد 5ہزارمربع کلومیٹر اراضی چھوڑکر وہاں سے غیر قانونی فوجی چوکی بھی ختم کردی۔عیسائی خاندان کی ایلس کسیانے 6سال تک قانونی جنگ لڑی ۔اسرائیلی آبادکاروں نے دعویٰ کیا تھاکہ انہوں نے زمین دوسرے مالکان سے خریدی ہے اور ملیکتی دستاویزات بھی فراہم کیں۔ عدالت نے شواہد کو من گھڑت قراردے دیا۔فیصلے کے تحت کسیاخاندان کو اراضی کاقانونی مالک تسلیم کرلیا گیا۔
ایلس کا کہناہے کہ اسرائیلی عدالت کا فیصلہ بہت اہم ہے، کیونکہ یہ میرے حقوق اور زمین پر ملکیت کی توثیق کرتا ہے اور آباد کاروں کی جانب سے جائیداد کی دستاویزات میں غیر قانونی طریقے سے ہیرا پھیری کو بے نقاب کرتا ہے، سیاسی اور ذاتی مقاصد کے لیے جعلسازی کی گئی تھی۔انہوں نے الجزیرہ کو بتایاکہ ان تمام حربوں کے باوجود جو وہ مجھ پر اور میرے خاندان پر زمین چھوڑنے کے لیے استعمال کرتے تھے، اس فتح نے ثابت کردیاہے کہ کسی کو جدوجہد جاری رکھنے سے کبھی نہیں تھکنا چاہیے۔تاہم قانونی فتح کے باوجود، ایلس آباد کاروں کے حملوں اور تشدد کے خوف سے اپنی زمین پر نہیں ٹھہری، جو اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں عام بات ہے۔ان کا کہناہے کہ عدالتی فیصلے نے مجھے اور میرے خاندان کو زمین، مکان اور ریسٹورنٹ پر واپس جانے کا حق دلا دیا جو قبضے سے منہدم ہو گئے تھے، لیکن اب ہم آباد کاروں کے تشدد کی وجہ سے وہاںمستقل موجودگی سے گریز کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: مغربی کنارہ :اسرائیلی تشدد کا وہ اکھاڑہ جو نظروں سے اوجھل رہتاہے
ایلس کا خاندانی گھر بھی اسرائیلی فورسز نے اس کے بچپن میں ہی مسمار کر دیا تھا۔ اسرائیلی قبضے کی پالیسیوں اور غیر قانونی بستیوں کی توسیع کا مقابلہ کرنے کے لیے برسوں کی سول، قانونی اور مقبول مہم کی قیادت کرنے کے بعد اپنی عیسائی برادری اور دیگر فلسطینیوں میں مزاحمت کی علامت بن گئی ہے۔انہیں 2024 میں آبادکاروں کی زمینوں پر قبضے کے خلاف احتجاج کرنے پر گرفتاربھی کیا گیا تھا۔
مقبوضہ مغربی کنارے اور مقبوضہ مشرقی یروشلم میں بستیوں اور چوکیوں کی تعداد میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا ہےجو 2022 میں 141 تھی، موجودہ اسرائیلی حکومت کے تحت اب 210 تک پہنچ گئی ہے۔
مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زمین پر بنائی گئی چوکیاں اور بستیاں بین الاقوامی ضابطوں کے تحت غیر قانونی ہیں، کیونکہ یہ مقبوضہ زمین پر تعمیر کیے گئے ہیں۔اسرائیل کی77 لاکھ آبادی پر مشتمل یہودی آبادی کا تقریباً 10 فیصد ان بستیوں میں رہتاہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos