چین سے ممکنہ تصادم کے پیش نظر سرحدی خطے میں بڑے پیمانے پر بھارتی فوجی تعمیرات کا انکشاف

بھارت نے چین کے ساتھ ممکنہ تصادم کے پیش نظر اپنی فوجی اور لاجسٹک صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ہمالیہ میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی مہم کو تیز کردیاہے۔وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تزویراتی تبدیلی بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے دوران سامنے آئی ہے۔ بھارتی حکومت بارڈر روڈز آرگنائزیشن کے ذریعے دور دراز، اونچائی والے علاقوں میں سڑکوں، سرنگوں اور فضائی پٹیوں کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک بنانے کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کر رہی ہے۔ یہ سرگرمیاں 2020گالوان وادی کی جھڑپوں کے بعد شروع ہوئی تھیں۔ ان جھڑپوں نے بیجنگ کے مقابلے میں لاجسٹک خلا کو پر کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا تھا۔

دسمبر 2025تک مکمل ہونے والے سب سے نمایاں سٹریٹجک منصوبوں میں اٹال ٹنل ہے جو دنیا کی سب سے اونچی ٹنل ہے اور تزویراتی خطے لداخ تک مستقل رسائی فراہم کرتی ہے۔ سیلا ٹنل توانگ کے اہم علاقے کو بھی جوڑتی ہے اور فوجی آمدورفت کے وقت کو نمایاں طور پر کم کرتی ہے۔کشمیر اور لداخ کو جوڑنے والی زی مور ٹنل کو 2025میں باضابطہ طور پر کھولا گیا ۔ زوجیلا ٹنل پر کام جاری ہے۔ اس دسمبر میں 125نئے بی آر او(بلڈنگ ریکونیسنس آرگنائزیشن) کے منصوبے بھی شروع کیے گئے جن میں 16,000 فٹ کی بلندی پر نیلاپانی،مولنگ لا ہائی وے جیسی اونچائی والی سڑکیں شامل ہیں۔

اس بھارتی اقدام کا مقصد دہائیوں پر محیط لاجسٹک خلا کو ختم کرنا ہے ۔بیجنگ نے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ریلوے، ایئرپورٹس اور دوہرے استعمال کا جدید ترین نیٹ ورک تیار کیا ہے۔
بھارت کے اس اقدام پر طرفین کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

گلوبل ٹائمز اورچینی سرکاری میڈیا آئوٹ لیٹس ان تعمیرات کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ منصوبے سرحدی صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں اور کشیدگی جاری رہی تو ناقابل برداشت نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ نئی دہلی کا موقف ہے کہ اس کے منصوبے دفاعی اور ترقیاتی نوعیت کے ہیں جن کا مقصد قومی خودمختاری کی حفاظت اور ناہموار سرحدی علاقوں میں مقامی باشندوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔