اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسرائیل پرائز برائے امن دیا جائے گا، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ملک کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز کسی غیر اسرائیلی شہری کو دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے فلوریڈامیں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ صدر ٹرمپ نےحیران کرنے والے بہت سے کام کیے ہیں، اس لیے ہم نے بھی ایساہی ایک فیصلہ کیا ہے۔یہ پورے منظرنامے میں اسرائیلیوں کے جذبات کی زبردست عکاسی کرتا ہے، وہ اس کی تعریف کرتے ہیں جو آپ نے اسرائیل اور دہشت گردوں کے خلاف ہماری مشترکہ جنگ کی مدد کے لیے کیا ہے۔
ٹرمپ نے اس ایوارڈ کو واقعی حیران کن قرار دیا اور بہت سراہا۔
ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے امریکی میڈیاکو بتایا کہ وزیر تعلیم یوو کیش نے ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات میں فون پر شرکت کی تاکہ ٹرمپ کو اعزاز سے آگاہ کیا جا سکے اور امریکی صدر نے اشارہ دیا کہ وہ اسرائیل کے یوم آزادی پر سالانہ تقریب میں شرکت پرغور کریں گے۔
اسرائیل پرائز صیہونی ریاست کا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے جو سائنس، ہیومینٹیز، آرٹس اور دیگر شعبوں میں بہترین کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ امن کا زمرہ، جسے حکومت نے ٹرمپ کے لیے لانے کا فیصلہ کیا، پہلے کبھی نہیں دیا گیا ۔ اسرائیل پرائز کبھی کسی غیر اسرائیلی شہری یا رہائشی کو نہیں ملا۔ جولائی 2025 میں، وزیر تعلیم کیش نے انعام کے ضوابط میں ترمیم کر کے، پہلی بار، کسی غیر ملکی شہری کو انعام دینے کی اجازت دی۔نیتن یاہو کی حکومت 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے بھی ٹرمپ کی حمایت کر رہی ہے۔اسرائیلی مقننہ کے اسپیکر امیر اوہانا نے حال ہی میں امریکی ہاؤس کے اسپیکر مائیک جانسن کے ساتھ ایک عالمی پارلیمانی مہم میں شراکت کی جس میں دنیا بھر کے قانون سازوں پر زور دیا گیا کہ وہ نوبل امن انعام2026 کے لیے ٹرمپ کی نامزدگی کی حمایت کریں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos