اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنی نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔خواجہ آصف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ وہ اپنے کاغذات نامزدگی میں بیرون ملک کا بینک اکاؤنٹ غیر اداری طور پر ظاہر نہ کر سکے، اس بینک اکاؤنٹ میں کاغذات نامزدگی کے ڈیکلیئرڈ (ظاہر شدہ) اثاثوں کی 5۔0فیصد رقم تھی، تاہم نااہلی کی رٹ دائر ہونے سے قبل وہ بینک اکاؤنٹ اور اقامہ ظاہر کر چکے تھے۔ خواجہ آصف نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ اور قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن ختم کیا جائے۔خواجہ آصف نے اپیل میں کہا کہ کاغذات نامزدگی میں 6.8 ملین روپے کی بیرونی آمدن کو ظاہر کیا، بیرون ملک کی ظاہر کردہ آمدن میں تنخواہ بھی شامل تھی، ہائیکورٹ نے قیاس آرائیوں پر مبنی فیصلہ دیدیا، میرے خلاف رٹ 2017 میں دائر ہوئی، جب کہ میں 2015 میں اقامہ ظاہر کرچکا تھا۔ خواجہ آصف نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ اور قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن ختم کیا جائے۔واضح رہے کہ 26 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔