علی گڑھ: بھارت کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آویزاں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر راتوں رات غائب ہوگئی۔ یہ دعویٰ بھارتی نیوز چینل ٹائمز ناؤ نے کیاہے۔ واضح رہے کہ اقائد اعظم محمد علی جناح کو 1938 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اعزازی رکنیت دی گئی تھی اور ان کی تصویر دیگر رہنماؤں کے ساتھ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین آفس میں لگائی گئی تھی۔تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ستیش کمار گوتم نے 30 اپریل کو علی گڑھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر طارق منصور کے نام لکھے گئے خط میں یونیورسٹی میں آویزاں محمد علی جناح کی تصویر ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم اس بھارتی نیوز چینل نے یہ نہیں بتایا ہے کہ یہ تصویر کس نے ہٹائی ہے۔ اس سے پہلے یونیورسٹی کے ترجمان شافع کدوائی نے تصویر کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ محمد علی جناح اس جامعہ کے بانیان میں سے تھے اور ان کی یہ تصویر کئی عشروں سے یہاں لگی ہوئی ہے۔ یہ روایت ہے کہ تمام لائف ممبرز کی تصاویر اسٹوڈنٹ یونین آفس میں لگائی جاتی ہیں اور جناح کو بھی یونیورسٹی کی تاحیات رکنیت دی گئی تھی۔ یونیورسٹی کی طلبہ یونین کے صدر مشکور احمد کا کہنا ہے کہ جناح کو تقسیم ہند سے قبل یونین کی رکنیت دی گئی تھی۔ ہم تاریخ کو حفاظت سے رکھتے ہیں۔ آرایس ایس کی طرح چھیڑ چھاڑ نہیں کرتے۔ اب تک ملک اور بیرون ملک تقریباً 100 لوگوں کو طلبہ یونین کی تاعمر رکنیت دی گئی ہے۔ ان سب ھی کی تصاویر یونین ہال میں لگی ہوئی ہے، ان میں جناح کی بھی تصویر ہے۔ جناح غیر منقسم بھارت کے ہیرو تھے۔ رکن اسمبلی ستیش گوتم نے وائس چانسلر کو کیوں خط تحریر کیا؟ تصویر طلبہ تنظیم کے ہال میں لگی ہوئی ہے تو انہیں خط طلبہ تنظیم کے نام تحریر کرنا چاہیئے تھاتاہم ان کے خط کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔