سپریم کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز کے اطلاق سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس لگتا رہا ہے، جب بھی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوتی ہے سیلز ٹیکس لگا دیا جاتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر جب عوام کو ریلیف دینے کی باری آئے ٹیکس لگ جاتا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر کس قسم کے ٹیکسز کا اطلاق ہوتا ہے؟ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی کیا قیمتیں ہیں؟ یہاں پیٹر ولیم مصنوعات کی کیا قیمتیں ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے ہاں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہمارے ریجن سے کم ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بھارت سے قیمتوں کا موازنہ نہ کریں، کیا بھارت کے ساتھ ہمارا آئی ٹی میں کوئی مقابلہ ہے؟ عدالت نے متعلقہ اداروں سےپیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے وضاحت طلب کرلی کیس کی سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی کر دی گئی ۔