اسلام آباد: پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کا کہناتھا کہ چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی طرف سے جاری پریس ریلیز پر حقائق قوم کے سامنے رکھوں گا، کئی بار نیب کی جانبداری اور معتصب رویہ کی طرف اشارہ کرتا رہا ہوں، نیب نے میری کردار کشی اور میڈیا ٹرائل کو اپنا مشن بنالیا ہے اور 8 مئی کو جاری پریس ریلیز میں الزام کی نوعیت بہت سنگین ہے۔نواز شریف نے چئیرمین نیب سے استعفیٰ اور معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین نیب اگلے چوبیس گھنٹوں میں جواب دیں یا فوری استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ الزام کی نوعیت شرمناک ہے اس کو نظرانداز کرکے پاکستان کی جمہوری نظام کو خطرے میں ڈالنا ہے، چیئرمین نیب کے الزامات گھٹیا اور ناقابل برداشت ہیں، کسی تفتیش کے بغیر ایک اخباری کالم کی خبر پر تحقیقات شروع ہونا شرمناک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کیا نیب کونہیں معلوم کہ ورلڈ بینک نے دو ٹوک وضاحت کر دی تھی، نیب کا متعصب چہرہ بے نقاب ہوچکاہے، نیب کے چیئرمین اپنی ساکھ کھوچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہورہا ہے وہ میرے اور ن لیگ کے خلاف انتقامی کارورائیوں کا حصہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سے نیب ریفرنسز تک پھیلی کہانی ہماری تاریخ کا وہ سیاہ باب ہے جس پر ہماری آنے والی نسلیں بھی افسوس کرتی رہیں گی۔ مجھے وزارت عظمیٰ سے فارغ کرنا طے پاچکا تھا لہٰذا اقامہ کو بہانہ بنا کر اپنی خواہش پوری کی گئی، 9 مہینے سے ایک تماشہ لگا ہے ، میرا کسی لین دین سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود اس بوگس مقدمے میں 70 کے لگ بھگ پیشیاں بھگت چکا ہوں، طوطے مینا کی کہانی سے کچھ برآمد نہیں ہوا تو کوشش ہورہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح نیا کیس بنایا جائے اور مجھے سزا دی جائے۔نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم کی پارلیمنٹ میں تقریر سے نہ صرف متفق ہوں بلکہ پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھانے پر ممنون بھی ہوں، جو کچھ ہورہا ہے وہ احتساب نہیں میری پارٹی کے خلاف انتقام کا سلسلہ ہے، ہمارے ممبرز کو کہا جارہا کے فوری (ن) لیگ کو چھوڑو اور تحریک انصاف جوائن کرو، ہمارے ایم پی ایز اگر پی ٹی آئی جوائن نہیں کرتے تو مقدمے تیار ہیں۔