ماہ رمضان کی آمد سے قبل ہی ملک کے مختلف شہروں کی مارکیٹوں میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو پر لگ گئے، سبزیوں اور پھلوں سمیت دیگر چیزوں کی خریداری بھی عوام کی دسترس سے دور ہو گئی ہے۔ آلو ،پیاز ،ٹماٹر ہی نہیں بلکہ آم ،کیلا اور دیگر پھلوں کی قیمتیں بھی آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔ کوئٹہ میں مرغی کی قیمتوں میں کمی نہ آسکی اور فی کلو چکن کی قیمت 300 روپے برقرار ہے جب کہ بعض علاقوں میں مرغی 320 روپے میں بھی فروخت کی جارہی ہے۔ کوئٹہ میں بکرے کا گوشت 800 روپے فی کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے جب کہ اس کی سرکاری قیمت 650 روپے فی کلو مقرر ہے، اسی طرح گائے کے گوشت کی سرکاری قیمت 350 روپے ہے جو 440 روپے فی کلو تک میں فروخت ہورہا ہے۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کردیا گیا جو 800 روپے میں فروخت ہورہا ہے جب کہ ٹماٹر کی فی کلو قیمت 10 روپے کے اضافے سے 30 سے بڑھ کر 40 روپے فی کلو ہوگئی۔آلو اور پیاز کی فی کلو قیمت میں 5 روپے کا اضافہ ہوگیا جس کے بعد فی کلو قیمت 20 سے بڑھ کر 25 روپے ہوگئی جب کہ پیاز 25 سے بڑھ کر 30 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔ لاہور میں رمضان المبارک سے قبل اتوار بازاروں میں غیر معمولی رش دیکھنے میں آرہا ہے جہاں اشیاء خور و نوش کی قیمتیں کچھ اس طرح ہیں۔ دیسی لیموں 175 روپے کلو، پھول گوبھی 45، بھنڈی 65 اور ٹماٹر 20 روپے فی کلو میں فروخت ہورہے ہیں جب کہ پیاز 20، کریلا 35 اور بینگن کی فی کلو قیمت 27 روپے ہے۔ اتوار بازاروں میں ایرانی کھجور 160 روپے، کیلا 100 روپے درجن، آڑو 140 روپے فی کلو، چھوٹا اور سبز سیب 80 روپے کلو، تربوز 20 روپے، لوکاٹھ 80 روپے کلو اور خربوزہ 20 سے 30 روپے کلو میں دستیاب ہے۔لاہور میں مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا جو 270 سے 290 روپے فی کلو میں مارکیٹ میں دستیاب ہے۔کراچی کی مارکیٹوں میں چھٹی کے روز عوام کا رش تو دیکھنے میں آیا لیکن خریدار دکانداروں کی جانب سے بتائی جانے والی قیمت سے کسی طور مطمئن نہیں ۔دکاندار کہتے ہیں کہ سبزی منڈی سے ملنے والے سامان کی قیمت اور یہاں لا کر فروخت کرنے کی قیمت میں کچھ زیادہ فرق نہیں ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ رمضان میں کھانے پینے کی چیزوں کو سستا کرنے کے لیے حکومت کو بہتر پالیسی بنانی چاہیے تاکہ ماہ کریم سکون سے گزار سکے ۔