ذرائع کے مطابق پاکستانی نوجوان عتیق کو گاڑی کی ٹکر مار کر ہلاک کرنے ولے امریکی سفارتکارکرنل جوزف کی واپس امریکہ روانگی دیت کے معاملات طے ہونے کے بعد ہوئی۔تاہم عتیق کے والد نے کرنل جوزف کے معاملے میں صلح ہونے یا دیت کی رقم لینے کی تردید کردی۔ عتیق کے والد ادریس بیگ نے کہا ہے کہ کرنل جوزف کے معاملے پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی، ہماری بات چیت اپنی حکومت کے ساتھ چل رہی ہے اور اب معاملہ اللہ کی ذات پر چھوڑ دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ معاملے کے آغاز میں امریکا کی جانب سے ورثا کو 40 لاکھ روپے اور ایک بچے کو نوکری کی پیشکش کی گئی تھی لیکن ہم نے پیشکش قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ادھر دوسری جانب امریکی سفارت کار کرنل جوزف کو امریکا روانہ کردیا گیا ہے، کرنل جوزف نور خان ایئربیس سے خصوصی طیارے کے ذریعے امریکا روانہ ہوئے۔سفارتی ذرائع کے مطابق کرنل جوزف پر پاکستانی فوجداری، دیوانی، انتظامی قوانین لاگو نہیں ہوتے، 1972 کے پاکستانی قانون کے تحت کرنل جوزف کواستثنیٰ ہے۔ سفارتی ذرائع کےمطابق کرنل جوزف سےمتعلق ریکارڈامریکا کے حوالے کر دیا گیا ہےاورامریکاکی جانب سے بھی کرنل جوزف کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے کرنل جوزف کا سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کا کہا گیا تھا تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے تاہم امریکی حکومت نے کرنل جوزف کا سفارتی استثنیٰ ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 7 اپریل کو امریکی ملٹری اتاشی نے اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو کے قریب سگنل توڑ کر موٹرسائیکل سوار دو افراد کو کچل دیا تھا۔خیال رہے کہ گذشتہ دونوں اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکی سفارت کار کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے مقتول عتیق کے والد کی درخواست پرفیصلہ سنایا تھا، جس کے مطابق ملزم کرنل جوزف کو مکمل استثنیٰ حاصل نہیں تھا۔ البتہ اب سفارتی ذرایع نے دعوی کیا ہے کہ امریکی ملٹری اتاشی کو امریکا کر دیا گیا ہے۔